اسلام آباد : قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم کا معاملہ الیکشن کمیشن میں جانے کی نوبت نہیں آئے گی، میری وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ بہت اچھی ورکنگ ریلیشن شپ ہے، ہم کسی ایک نام پر متفق ہوجائیں گے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم کے معاملے پر شہباز شریف کے ساتھ کوئی ضد کی بات نہیں ۔ شہباز شریف نے مناسب نام دیا تو ان کا دیا گیا نام مان لوں گا۔ ضد کی بات نہیں ہے کہ میں نے اپنا ہی نام منوانا ہے، انتخابات تین ماہ میں ہوں گے یا پھر دو سال بعد ہوں گے۔
راجا ریاض نے کہا کہ موجودہ وزیر خزانہ سینیٹر اسحٰق ڈار نگران وزیراعظم بنے تو انتخابات متنازعہ ہو جائیں گے ۔ اسحٰق ڈار کے زیر نگرانی انتخابات پر انگلیاں اٹھیں گی۔ جمہوریت کو دیکھنا ہے تو انتخابات وقت پر کروانے چاہیئں اگر آپ نے ملک کے معاشی حالات کو دیکھنا ہے تو پھر دوسری صورتحال بہت سنگین اور خطرناک ہے۔ میں تو اس حق میں ہوں کہ ملک کو مضبوط کرنا چاہیے۔ الیکشن اتنے ہو چکے ہیں، آگے بھی ہوتے رہنے ہیں۔
راجا ریاض نے کہا کہ سابق خاتون اول بشری بی بی جہانگیر ترین اور علیم خان سے سخت ناراض تھیں، بشری بی بی نے سازش کے تحت جہانگیر ترین اور علیم خان کو چیئرمین پی ٹی آئی سے دور کیا، میرے پاس ثبوت ہے کہ بشری بی بی نے کہا کہ میں نے ان دونوں کو پارٹی میں نہیں رہنے دینا، سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے بھی بشری بی بی کے ساتھ رابطے تھے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بشری بی بی جادو ٹونے کرکے صبح چیئرمین پی ٹی آئی کو بتاتی تھیں کہ آج آپ نے یہ فیصلے کرنے ہیں، سو فیصد جادو ٹونے ہوتے تھے، بشری بی بی جادو ٹونوں کے ذریعے فیصلوں کے بدلے پیسے لیتی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے ساتھ سب سے بڑی زیادتی عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب بناکر کی گئی، عثمان بزدار بشری بی بی کے پسندیدہ تھے، ان کے کہنے پر انہیں وزیراعلی پنجاب بنایا گیا، عثمان بزدار کے دور میں ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او کی پوسٹس بھی بکتی تھیں۔
اپوزیشن لیڈر نے الزام لگایا کہ عثمان بزدار، فرح گوگی کو پیسے دیتے تھے اور وہ پیسے بشری بی بی تک پہنچتے تھے، میں نے چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ کرپشن کا معاملہ اٹھایا، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے آئی بی سے چیک کروایا ہے آپ غلط کہہ رہے ہیں۔
راجا ریاض نے کہا کہ اب پتا چلا ہے کہ اعظم خان نے آئی بی کا اپنا بندہ لگایا ہوا تھا، بشری بی بی، اعظم خان کے ذریعے آئی بی سے اپنی مرضی کی رپورٹس بنواتی تھیں، اپنی مرضی کی رپورٹس بنواکر چیئرمین پی ٹی آئی کے سامنے رکھی جاتی تھیں، شیخ رشید اور فواد چوہدری سمیت دیگر کچھ لوگ چیئرمین پی ٹی آئی کو غلط رپورٹس دیتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ کرپشن کا معاملہ اٹھایا، چیئرمین پی ٹی آئی نے جو میرے ساتھ کیا، وہی عاصم منیر کے ساتھ کیا، چیئرمین پی ٹی آئی مجھے نہیں ہٹا سکتے تھے تو مجھ سے ناراض ہوگئے اور عاصم منیر کا اسی دن تبادلہ کروا دیا۔
اپوزیشن لیڈر نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی اور پارٹی پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے خلاف جو بھارت نہ کر سکا وہ تحریک انصاف نے کیا، آرمی تنصیبات اور شہدا کے مجسموں پر حملوں کی ہر شہر میں ایک منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ تحریک انصاف پر پابندی لگنی چاہئے اور آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی ہونی چاہئے، سویلینز آرمی کی حدود میں کیوں گئے؟ سویلینز کے خلاف ملٹری ٹرائل ہونا چاہیے ۔