برلن: جرمن سائنسدان 46,000 سال سے منجمد کیڑوں کو دوبارہ ’زندہ‘ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ یہ کیڑے پلائسٹوسن کے آخری دور (20 لاکھ سال پہلے) سے تعلق رکھتے ہیں ۔ سائبیرین پرما فراسٹ میں 40 میٹر گہرائی میں پائے جانے والے کیڑوں کے ایک چھوٹے سے گروپ کو پگھلا کر دوبارہ زندہ کیا گیا ہے۔
یہ کیڑے طویل عرصے سے معدوم ہونے والی انواع Panagarolaimus kolymaensis سے تعلق رکھتے ہیں جو کہ 46،000 سال منجمد رہنے کی وجہ سے غیرفعال حالت میں تھے جسے کرپٹوبائیوسس کہا جاتا ہے۔
اس سے قبل سائنسدانوں کے پاس صرف اس بات کا ثبوت تھا کہ یہ کیڑے 40 سال تک منجمد رہنے کے قابل ہیں تاہم یہ مخلوق دیوہیکل ممالیاؤں کے وقت سے موجود ہیں۔
پی ایل او ایس جینیٹکس کے جریدے میں شائع ہوئے مطالعے کے سینئر مصنف پروفیسر اور جرمنی میں میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ آف مالیکیولر سیل بائیولوجی اینڈ جینیٹکس کے پروفیسر تیموراس کرزشالیا نے کہا کہ یہ چھوٹے کیڑے گنیز ورلڈ ریکارڈ کا حصہ بن سکتے ہیں جو کسی کے خیال سے بھی کہیں زیادہ منجمد حالت میں زندہ رہ سکتے ہیں۔