اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ ضمنی الیکشن سے پہلے وفاقی حکومت گھر چلی جائے گی ۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ رانا ثناءاللہ پنجاب تو آسکتے ہیں لیکن واپس جانے کی گارنٹی ہم نہیں دے سکتے ۔ رانا ثناءاللہ پر مقدمے درج ہیں ، انہیں ان کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ کل ایک لوٹا اپنے انجام کو پہنچ گیا ، اپنے ووٹرز کو جو دھوکا دے گا اس کی کوئی حیثیت نہیں رہے گی ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلی بار سیاسی جماعتوں میں جمہوریت آئے گی ۔ فیصلے سے واضح ہوگیا کہ پارلیمانی پارٹی اصل طاقت ہے ۔ بند کمروں میں فیصلے نہیں ہوں گے ، سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوریت ہوگی ۔
فواد چودھری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی حکمران اتحاد کے رہنماؤں سے ملاقات ہوئی ہے ۔ ملاقات میں فنڈنگ کیس کو زیر بحث لایا گیا ۔ چیف الیکشن کمشنر ہائی کورٹ کے جج کے برابر تنخواہ لیتے ہیں ۔ ان پر اعلیٰ عدلیہ کا ہی کوڈ آف کنڈکٹ اپلائی ہوتا ہے ۔ کبھی جج کسی ایک فرق سے ملاقات کرکے کیس پر بات نہیں کرتا ۔ کسی بھی کیس کے دوران جج کسی فریق سے نہیں مل سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے بار ممبران سے ملنے سے انکار کیا تھا ۔ چیف جسٹس نے کہا تھا آپ کا کیس ہمارے پاس ہے مل نہیں سکتے ، چیف الیکشن کمشنر کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں ۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ قانونی ٹیم سے الیکشن کمشنر اور ممبران کیخلاف ریفرنس بھیجنے پر مشاورت کر رہے ہیں ۔ الیکشن کمیشن نے سازش کے ایجنڈے کو تقویت دی ہے ۔ الیکشن کمشنر کا اس وقت بیان آیا تھا ہم الیکشن کرا ہی نہیں سکتے ۔ موجودہ حکومت ہارنے کے خوف سے الیکشن نہیں کرا رہی ۔ انہیں ڈر ہے پی ٹی آئی دوتہائی اکثریت حاصل کرلے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بحران کی سب سے بڑی وجہ الیکشن کا نہ ہونا ہے ۔ معیشت آج جس حالت میں ہے اس کے ذمہ دار شہباز شریف ہیں ۔
فواد چودھری نے کہا کہ پی ڈی ایم کی اوورسیز پاکستانیز کیخلاف باتیں حیران کن ہیں ۔ پی ڈی ایم اوورسیز پاکستانیز کیخلاف نفرت انگیز باتیں کر رہی ہے ۔ 2008 سے 2013 کے درمیان پی ٹی آئی کو 40 ہزار لوگوں نے فنڈنگ کی ۔ انہوں نے کہا کہ عارف نقوی نے جو پیسہ پاکستان بھیجا وہ قانونی طریقے سے بھیجا گیا ، عارف نقوی ہمارا ولن نہیں ہے ۔ حکومت آئی ایم ایف سے تین ارب ڈالر مانگ رہی ہے جبکہ اوورسیز پاکستانیوں نے 31 ارب ڈالر بھیجے ہیں ۔