ماسکو: سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے قتل کے حوالے سے اہم انکشاف ہوا ہے کہ انہیں امریکا نے قتل کرایا۔
روسی سرکاری ٹی وی کے مطابق امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹرنے انکشاف کیا ہے کہ صدر بش کی ہدایت پر نائب صدر ڈک چینی نے ایک گروہ تشکیل دیا جس کی ذمہ داری ناپسندیدہ غیر ملکی رہنماؤں کو قتل کرنا تھا جبکہ محترمہ بینظیر بھٹو کا اسی گروہ نے ممکنہ قتل کیا تھا۔
خیال رہے کہ بے نظیر بھٹو پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں۔ وہ سابق صدر پرویز مشرف کے دَور حکومت میں طویل جلاوطنی کے بعد 2007ء میں وطن لوٹی تھیں۔ دبئی سے کراچی پہنچنے پر ہزاروں افراد ان کے استقبال کے لیے ایئرپورٹ پہنچے۔ وہ ایئرپورٹ سے اپنی رہائش گاہ کو لوٹ رہی تھیں کہ راستے میں ان کے قافلے کو خودکش بمباروں نے نشانہ بنایا۔ اُس حملے میں سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ بے نظیر بھٹو محفوظ رہی تھیں۔
وہ 2008ء کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اپنے وطن لوٹی تھیں۔ اسی حوالے سے 27 دسمبر 2007ء کو انہوں نے روالپنڈی میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کیا۔ ان کی گاڑی جلسہ گاہ سے نکل رہی تھی کہ ایک خود کش دھماکا ہوا۔ اس حملے میں بے نظیر بھٹو ہلاک ہو گئیں۔
ان کی ہلاکت پر ملک بھر، بالخصوص صوبہ سندھ میں بد امنی پھیل گئی تھی۔ اقوام متحدہ کے ایک ٹریبیونل نے بھی بے نظیر بھٹو کی ہلاکت کی تحقیقات کی تھیں۔
بے نظیر بھٹو نے دنیا کی دو مشہور یونیورسٹیوں ہاورڈ اور آکسفورڈ میں تعلیم حاصل کی۔ وہ 1976 میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے طلبہ کی یونین کی صدر منتخب ہوئیں اور ایسی پہلی ایشیائی طالبہ تھیں جنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا۔