کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ڈیلٹا ویرینٹ بند جگہ پر زیادہ پھیلتا ہے۔ روزانہ 2 ہزار کیس آ رہے ہیں جن میں سے 5 فیصد کو ہسپتال لے جانے کی ضرورت پڑتی ہے۔
کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کورونا ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا جس میں کچھ کا کہنا تھا لاک ڈاؤن لگادیا جائے۔ کچھ لوگوں کا فیصلہ تھا ایس او پیز پر عمل کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ روزانہ دوہزار سے زائد روزانہ کیس آ رہے ہیں۔ اگر اسے روکا نہ گیا تو یہ تعداد تیزی سے بڑھے گی۔ سندھ میں مکمل لاک ڈاؤن نہیں ہے مخصوص شعبوں کو بند کیا جائے گا۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کل سے 8 اگست تک ہوگا۔ 9 اگست سے ہم کھلنے کی طرف جائیں گے۔ مجھے پتا ہے لاک ڈاؤن سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے لیکن اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ٹرانسپورٹ بند کر رہے ہیں لیکن چھوٹی ٹرانسپورٹ چلتی رہے گی۔ لوگوں کی ویکسی نیشن کے لیے چھوٹی ٹرانسپورٹ کھلی رکھیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی میں کورونا کی شرح 25 فیصد سے زائد ہوگئی ہے۔ عوام نےتعاون کیا تو ہم بہتری کی طرف جائیں۔ اسد عمر اور ڈاکٹر سلطان کو فیصلوں سے آگاہ کردیا ہے انہوں نے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کریانہ ،سبزی ، بیکری اور گوشت کی دکانیں شام چھ بجے تک کھلی رہیں گی ۔ لاک ڈاؤن میں ریٹیل کا تمام کاروبار بند رہے گا۔ ریسٹورنٹس میں صرف ڈلیوری کی اجازت ہوگی ۔ٹیک اوے بھی بند ہوگا۔ تمام میڈیکل سٹور کھلے رہیں گے۔تمام امتحانات بھی ملتوی کردیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پنجاب نے کورونا کے خلاف اچھے اقدامات کیے ۔لاہور میں ورچوئل کرفیو لگا کسی نے آواز نہیں اٹھائی ۔