کابل : افغان طالبان نے پاکستانی تاجروں پر ٹیکس عائد کردیا ،
تفصیلات کے مطابق افغان طالبان نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے سرحدی شہر چمن کے ساتھ جڑے افغان شہر سپن بولدک کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد ٹیکس اور ڈیوٹیز کی وصولی کا ٹیرف جاری کر دیا ۔
مقامی ذرائع کے مطابق یہ فہرست پاکستانی تاجروں کو موصول ہو گئی ہے جس کے مطابق افغان طالبان تقریباً 376 اشیا پر ٹیکس اور ڈیوٹیز وصول کریں گے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دوہرے ٹیکس کی وجہ سے پاکستانی تاجروں کو نقصان ضرور ہوگا لیکن کسی بڑے اور ناقابل تلافی نقصان سے بچنے کے لیے ان کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
طالبان کی طرف سے جاری لسٹ کے بعد اب پاکستانی تاجروں کو سپن بولدک میں طالبان کو ٹیکس اور ڈیوٹیز دینی ہوں گی جبکہ اس سے آگے قندہار میں اشرف غنی حکومت کو بھی ادائیگی کرنی پڑے گی۔
قندھار کسٹم میں اسکوڈا (ASYCUDA) سسٹم کے تحت افغان حکومت کو دوبارہ ڈیوٹی اور ٹیکس دینا ہوگا اور صرف اسی صورت میں پاکستان سے افغانستان میں جانے والا مال قانونی قرار دیا جائے گا۔
اگرچہ افغان طالبان کی جانب سے عائد کردہ ڈیوٹیز کم ہیں لیکن پاکستانی تاجروں کو نقصان ضرور ہوگا۔ ’پاکستانی تاجر پہلے ایک ٹیکس اور ڈیوٹی دیتے تھے لیکن اب ان کو دو جگہ یہ دینے ہوں گے۔'
افغان طالبان نے جن اشیا کی فہرست دی ہے وہ 19 صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں اندازاً 376 اشیا شامل ہیں۔
خیال رہے کہ سپن بولدک میں افغان طالبان کے آنے کے بعد چمن سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان فرینڈشپ گیٹ ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کیا گیا تھا۔ تاہم عید سے پہلے اسے پیدل آمد ورفت کے لیے کھول دیا گیا اور عید کے بعد اسے تجارت کے لیے بھی کھول دیا گیا۔