لاہور: نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو پولی گرافک ٹیسٹ کیلئے لاہور میں فرانزک سائنس ایجنسی پہنچا دیا گیا ہے۔
فرانزک سائسن ایجنسی میں ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ ہوگا جبکہ واردات سے متعلق سوالات کرکے سچ اور جھوٹ کا تعین کیا جائے گا۔ لیبارٹری میں ملزم کے گھر اور موبائل فون سے برآمد ہونیوالی فوٹیجز کا فرانزک تجزیہ بھی کیا جائے گا۔
ادھر اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ ملزمہ عصمت آدم کے وکیل نے کہا کہ بغیر کسی جائز وجہ کے خاتون کو جیل میں ڈالا گیا۔
جج نے استفسار کیا کیس کا تفتیشی آفیسر کون ہے؟ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی آفیسر لاہور میں ہے کیس کی فائل بھی اس کے پاس ہے۔ عدالت نے ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت 4 اگست تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب نور مقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آ گئی ہے۔ نمائندہ نیو نیوز محمد ادریس کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو دوست کے گھر پارٹی پر جانے کے بہانے بلایا جس کے بعد ملزم نے قتل کی خوفناک واردات کی۔
ملزم سے تفتیش کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ ملزم جعفر نور مقدم کو قتل سے قبل کورٹ میرج کیلئے اصرار کرتا رہا۔ اس پر نور مقدم، ملزم ظاہر جعفر سے شادی کے لیے وقت مانگتی رہی۔
کورٹ میرج کیلئے مہلت مانگتے ہوئے نور مقدم نے ملزم ظاہر جعفر سے منشیات چھوڑنے کا کہا جس پر وہ اسے برہنہ کرکے تشدد کرتا رہا۔ نور مقدم ہمیشہ ملزم ظاہر جعفر سے منشیات چھوڑنے پر اصرار کرتی تھی۔
واردات والے دن نورمقدم جان بچانے کیلئے بالکونی کے راستے باہر بھی نکلی لیکن ملزم اسے دوبارہ گھسیٹتا ہوا کمرے میں لے گیا اور چھری کے وار کرکے اس کی جان لے لی۔
واضح رہے ملزم ظاہر جعفر اس وقت جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی حراست میں ہے اور اس کے والدین بھی گرفتار ہیں۔