اسلام آباد : بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ میرا خیال تھا کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں سزائے موت ہوگی کیوں کہ پراسیکوٹر رضوان عباسی نے ان کو سزائے موت دینے کی استدعا کی تھی، آج انصاف کا جنازہ نکالا گیا ہے، تحریک انصاف کے کارکن مایوس نہ ہوں اور اشتعال میں نہ آئیں، کارکنوں سے اپیل ہے کہ 8 فروری کو گھروں سے نکل کر اس نظام کے خلاف 100 فیصد ووٹ ڈالیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سزائے موت دینے کی استدعا کی تھی، آج انصاف کا جنازہ نکالا گیا ہے، سب کو پتہ ہے کہ کیسز اڑتے کیسے ہیں لیکن عمران خان اور شاہ محمود قریشی مقدمات کا سامنا کریں گے، سائفر کیس میں گواہان کی کراس ایگزیمینیشن ہونا تھی، فارن سیکریٹری اور سفیر اور اعظم خان پر جرح ہونا تھی، ان سے جرح پر کون سے نام سامنے آنا تھے سب کو پتا تھا۔
کراس ایگزامنیشن میں 2 ناموں کے خوف سے کہ کہیں یہ نہ آجائیں انصاف کا جنازہ نکالا گیا آج، جج نے ہمارے ساتھ بدتمیزی کی، اِس نظام کو اگراپنی نسلوں کےلئے قبول نہیں کرنا تو 8 فروری کو 100 فیصد لوگ ووٹ ڈالیں، اس سے بہتر انتقام کوئی ہیں، علیمہ خان
— PTI (@PTIofficial) January 30, 2024
pic.twitter.com/5XliUYbvJ4
علیمہ خان نے کہا کہ شروع سے عمران خان بتا رہے ہیں کہ ڈونلڈ لو جس نے پیغام بھیجا اور جنرل باجوہ جنہوں نے ریسیو کیا، وہ ذمہ دار تھے، اس خوف سے کہ کہیں یہ دو نام سامنے نہ آ جائیں، آج انصاف کا جنازہ نکالا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کل میں نے وکلا سے پوچھا کہ آپ لوگوں کو پاکستان کے انصاف کے نظام کے بارے میں پتا تھا تو انہوں نے انصاف کے لیے کیا کیا؟ کیا وکلا بارز کی منظوری سے ججز اس لیے تعینات ہوتے ہیں کہ پاکستانی عوام کو اس قسم کا انصاف ملے؟ کیا وکلا تنظیموں کی ذمہ داری نہیں بنتی ہے کہ اگر وہ انصاف کی کرسی پر جن لوگوں کو بیٹھاتی ہیں تو ان کا احتساب کون کرے گا، جج ابوالحسنات نے کل جو تماشا لگایا اس سے ان کو ہدایت دینے والوں کا بھی تماشا بن گیا۔
علیمہ خان نے کہا کہ آج ہم اسلام آباد ہائیکورٹ آئے تھے کیوں کہ کل خصوصی عدالت نے عمران خان کے وکلا کو عدالت سے نکال دیا تھا۔ ‘جج کہتا ہے میں بیٹھوں گا، تم جاؤ یہاں سے، انہوں نے ہمارے ساتھ بدتمیزی کی، وہ بیچارہ کہہ رہا تھا کہ مجھے اپنی نوکری کی فکر ہے، میں نے اس کو کہہ دیا کہ آپ کو اپنی نوکری کی فکر ہے یہاں پر ان لوگوں کو سزائے موت یا 14 سال سزا ہوسکتی ہے۔ آگے سے جج صاحب نے کہا کہ آپ ان کو دھمکیاں دے رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا یہ انصاف کے تقاضے ہیں کہ ایسا انسان انصاف کی کرسی پر بیٹھ کر بدمعاشی کرے، ان کا خیال ہے کہ ہم بیٹھ کر تماشا دیکھیں گے، ہم پریشان نہیں ہیں، سب کو پتہ ہے کہ کیسز اڑتے کیسے ہیں لیکن عمران خان اور شاہ محمود قریشی مقدمات کا سامنا کریں گے، تحریک انصاف کے کارکن اشتعال میں نہ آئیں، اب اور بھی لازم ہو گیا ہے کہ اس نظام کے خلاف 8 فروری کو لوگ سو فیصد ووٹ ڈالیں۔