اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پشاور دھماکے میں پولیس لائنز کے اندر سے سہولت کاری کی گئی اور حملہ آور ایک یا دو دن سے وہیں رہ رہا تھا۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) نے بتایا کہ پولیس لائنز میں ہزار سے ڈیڑھ ہزار افراد رہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حملہ آور ایک، دو دن سے وہیں رہ رہا تھا اور پولیس کا خیال ہے کہ اندر کوئی شخص حملہ آور کے ساتھ رابطے میں تھا، اس میں کوئی شک نہیں کہ سکیورٹی بریچ ہوئی ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ دہشت گرد نے پہلی صف میں خودکو دھماکے سے اڑایا، مساجد میں نمازیوں پر حملے تو بھارت اور فلسطین میں بھی نہیں ہوتے،گزشتہ لہر میں کراچی دہشت گردوں کا بڑا ٹارگٹ تھا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ گزشتہ دور میں مذاکرات کی پالیسی شروع ہوئی تھی جس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، سوات کے نہتے لوگوں نے ان دہشت گردوں کو مستردکیا۔
انہوں نے کہا کہ میری اطلاعات ہیں خیبرپختونخوا میں ٹول پلازوں پر ان دہشت گردوں نے قبضہ کیا، سرکاری ٹھیکوں میں یہ دہشت گرد حصہ وصول کرتے ہیں، سرکاری ٹھیکوں میں گزشتہ حکومت کے وقت سے یہ کمیشن لیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف حکومت کے انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) سے کئے گئے معاہدے سامنے آنے چاہئیں، ہماری مدد کرنے کے خواہاں دوست ممالک بھی آئی ایم ایف کی کلیئرنس کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے۔