پشاور : پولیس لائن پشاور کی مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 59 ہو گئی ہے جبکہ 140 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن کا لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں علاج جاری ہے۔
نیو نیوز کے مطابق زخمیوں میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
آج پشاور کی پولیس لائن کے قریب مسجد میں ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں مسجد کی دو منزلہ عمارت گر گئی، سیکیورٹی حکام کے مطابق حملہ آور نمازیوں کی پہلی صف میں موجود تھا۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے موقع پر پہنچ گئےاور علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا جبکہ ریسکیو ٹیموں نے امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔
پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال نے دھماکے میں شہید اور زخمی افراد کی فہرست بھی جاری کر دی ہے جس کے مطابق دھماکے میں 59 افراد شہید اور 140 سے زائد زخمی ہوئے۔
شہداء میں 5 سب انسپکٹرز، مسجد کے پیش امام صاحبزادہ نورالامین، ایک خاتون اور دیگر افراد شامل ہیں، خاتون مسجد سے متصل پولیس کوارٹر میں رہائش پذیر تھی جبکہ تین جاں بحق افراد کی شناخت نہیں ہو سکی۔
واضح رہے کہ پشاور کے انتہائی حساس علاقے پولیس لائن کی مسجد میں دھماکے سے جہاں مسجد کی عمارت کا کچھ حصہ منہدم ہوا وہیں قریب موجود کینٹین کی عمارت بھی گر گئی۔پولیس لائن کا علاقے پشاور میں انتہائی حساس ہے اور یہاں پولیس افسران و انتظامیہ کے دفاتر اور پولیس اہلکاروں کی رہائش گاہیں موجود ہیں۔
پولیس لائن کا علاقہ پشاور شہر کے اہم اور حساس علاقوں میں سے ایک گردانا جاتا ہے۔ پولیس لائن شہر کی اہم شاہراہ خیبر روڈ پر واقعہ ہے۔ پولیس لائن سے ملحقہ شاہراہ سے ایک راستہ وزیر اعلیٰ ہاؤس اور گورنر ہاؤس کی جانب جاتا ہے جبکہ اس کے دائین جانب سول سیکریٹریٹ کی عمارت موجود ہے۔
جبکہ پولیس لائن کے عقبی جانب پشاور کی سینٹرل جیل بھی واقع ہے۔ پولیس لائن کا علاقہ ایک ہائی سیکورٹی زون قرار دیا جاتا ہے اور یہاں ہر آنے اور جانے والی کی تلاشی لی جاتی ہیں۔ مختلف جگہوں پر پولیس نے ناکہ بندی کر رکھی ہے۔
اگر خیبر روڈ پر کچھ آگے جائیں تو وہاں جوڈیشل کمپلیکس اور کے ساتھ پاشور ہائی کورٹ کی عمارت بھی موجود ہے جبکہ اس کے سامنے کور کمانڈر ہاؤس اور (سابقہ پرل کانٹینینٹل) سرینا ہوٹل کی عمارت موجود ہے۔