لاہور : پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے پنجاب میں الیکشن نہ کرانے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس جواد حسن خواجہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ہم یہاں بیٹھے ہیں ،جمہوریت کے لیے جدوجہد کریں گے ۔ہم نے مل کر پاکستان میں جمہوریت کے لیے جدوجہد کرنی ہے ۔
پنجاب میں الیکشن نہ کروانے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت جسٹس جواد حسن نے سماعت کی۔ جسٹس جواد حسن نے پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر سے پوچھاآپ نے درخواست میں الیکشن کمیشن کو فریق نہیں بنایا؟ الیکشن کمیشن فریق ہوگا تو عدالت اسے ڈائریکشن جاری کرے گی ۔پہلے آپ الیکشن کمیشن کو فریق بنائیں ۔ الیکشن 90 روز میں ہی ہونے چاہئیں۔آپ کی درخواست ہے کہ گورنر کو الیکشن کی تاریخ مقرر کرنے کی ہدایت کی جائے ۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میں ابھی الیکشن کمیشن کو فریق بنا لیتا ہوں ۔جمہوری نظام کے تسلسل کے لیے گورنر الیکشن کی تاریخ دینے کے پابند ہیں ۔ پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد گورنر نے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنا ہوتا ہے ۔
عدالت نے تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر کو روسٹرم پر بلا لیا ۔ جسٹس جواد حسن نے کہا کہ اسد صاحب آپ آئیں اور بتائیں کہ آئین کیا کہتا ہے ۔ اسد عمر کی جانب سے عدالت میں قانونی نقاط کا ذکر کیا جا رہا ہے۔ اسد عمر نے دیگر کیسز کے حوالہ جات پیش کر دئیے۔