اسلام آباد: عمران خان کے سابق قریبی ساتھی عون چودھری نے عمران خان کے بارے میں مزید انکشافات کیے ہیں۔ عون چودھری کا کہنا ہے کہ 2018 میں نواز شریف کی واپسی کے اعلان پر عمران خان پریشان تھا۔میرے ذریعے جنرل باجوہ کو پیغام بھجوایا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو الیکشن سے قبل گرفتار کریں ان کی ایک بھی تقریر الیکشن سے قبل نہیں ہونی چاہیے۔
سینئر صحافی جاوید چودھری نے عون چودھری سے ملاقات کی مزید تفصیلات اپنے کالم میں بیان کی ہیں۔ جاوید چودھری نے لکھا کہ میں نے پوچھا ’’عمران خان کا بشریٰ بی بی سے دوسرا نکاح کب ہواتھا ؟‘‘ عون چودھری نے جواب دیا ’’18 فروری 2018 کو بی بی کی عدت پوری ہونے کے بعد‘‘ میں نے پوچھا ’’ کیایہ نکاح بھی مفتی سعید نے پڑھایا تھا؟‘‘
عون چودھری نے کہا کہ "جی ہاں اور اس کی تصویر ہم نے 18 فروری کو نشر کی تھی " نکاح نامہ یکم جنوری 2018 کو تیار ہوا اس پر بی بی کے دستخط اور انگوٹھے کا نشان دونوں تھے ۔ میں تصدیق کرتا ہوں پہلانکاح عدت کے دوران ہوا ۔ذلفی بخاری بھی اس کا گواہ ہے۔
بشریٰ بی بی کے بنی گالا پہنچنے کے حوالے سے سوال پر عون چودھری نے کہا کہ بشریٰ بی بی ہمارے قائد کی بیگم تھیں یہ ایک چھوٹے سے بکسے کے ساتھ بنی گالا آئیں اور دنوں میں انھوں نے بنی گالا پر قبضہ کر لیا ۔ پرانے ملازمین ایک ایک کر کے فارغ کر دیے گئے۔
عون چودھری نے کہا کہ جہانگیر ترین اور میں ان کی ہٹ لسٹ میں تھے ۔ جہانگیر ترین کو سیاست اور پارٹی دونوں سے فارغ کر دیا گیا جب کہ میں 17اگست 2018 کی رات وزیراعظم کی حلف برداری کے کارڈز تقسیم کر رہا تھا لیکن پھررات ڈیڑھ بجے مجھے عمران خان کا فون آیا اور کپتان نے مجھے بتایا‘ بشریٰ بی بی نے خواب میں دیکھا اگر تم حلف برداری کے دوران ایوان صدر یا وزیراعظم ہاؤس میں نظر آئے تو نحوست ہوگی اور میں وزیراعظم نہیں بن سکوں گا چناں چہ تم کل کے فنکشن میں نہیں جاؤ گے اور یوں میں دودھ سے مکھی کی طرح نکال دیاگیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے بعد صرف وہ لوگ وزیراعظم کے قریب رہے جنھیں بی بی کی منظوری حاصل ہوتی تھی ۔ وزارتوں اور سیکریٹریوں تک کا فیصلہ بی بی تصویریں دیکھ کر کرتی تھی ۔ بہرحال قصہ مختصر میرے کپتان نے مجھے ستمبر2018 میں وزیراعلیٰ پنجاب کا ایڈوائزربنا دیا اور میں لاہور چلا گیااور اگلے دو سال پنجاب کو عثمان بزدار کے ہاتھوں تباہ ہو تا دیکھتا رہا۔
عون چودھری نے کہا کہ عثمان بزدار بے وقوف بھی تھا‘ ناتجربہ کار بھی اور کرپٹ بھی ۔ میرے سامنے افسر پیسے دے کر کمشنر لگتے تھے ۔ لاہور کے ڈی سی اور آر پی او تک رقم دیتے تھے اور پوسٹنگ لیتے تھے ۔ میں گواہ ہوں طاہر خورشید سرکاری افسروں سے کولیکشن کرتا تھا اور یہ رقم کہاں کہاں جاتی تھی میں آپ کو بتا نہیں سکتا ۔ بشریٰ بی بی کے بچے بھی دنوں میں ارب پتی ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ ایک میڈیا ٹائیکون سے عمران خان کی ملاقات میں نے ارینج کرائی تھی ۔ عمران خان 2014 کے دھرنے کے دوران اس سے ناراض ہوگئے تھے ۔ الیکشن جیتنے کے بعد یہ خان سے صلح کرناچاہتے تھے ۔ ہم لوگ حکومت میں آنے سے پہلے عمرے پر سعودی عرب گئے تھے ۔ بشریٰ بی بی ، ذلفی بخاری ، علیم خان اور ان کی بیگم بھی ہمارے ساتھ تھیں۔
عون چودھری کے مطابق حدود حرم میں میڈیا ٹائیکون اور عمران خان کی ملاقات کرائی ۔ دونوں نے گلے شکوے کر کے اپنے دل صاف کر دیے ۔ عمران خان نے انہیں دل سے معاف کر دیا ۔ انہیں گلے بھی لگایا لیکن پھر عمران خان نے اسی کو گرفتار کرا دیا اور اٹھا کر جیل میں بھی پھینک دیا ۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے میڈیا ٹائیکون کو حراست کے دوران رعایتیں دی تھیں اور اس پر بھی عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے شکوہ کیا تھا ۔ میری اطلاعات کے مطابق یہ گرفتاری بھی بشریٰ بی بی کی ہدایت یا خواب پر ہوئی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ میں عثمان بزدار کی کرپشن کی پوری رپورٹ لے کر عمران خان کے پاس گیا تھا لیکن اس رپورٹ کے بعد مجھے وزیراعلیٰ کے اسپیشل کوارڈی نیٹر کی پوزیشن سے ہٹا دیا گیااور یوں میں اور علیم خان دونوں فارغ ہو گئے ۔
عون چودھری کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف اور مریم نواز کو میرے کہنے پر لاہور ائیرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ۔ 25 جولائی 2018 کو جنرل الیکشن تھے ۔ بیگم کلثوم نواز بھی علیل تھیں اور میاں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف 6 جولائی کو عدالتی فیصلہ بھی آ چکا تھا لہٰذا ہمارا خیال تھا نواز شریف الیکشن سے پہلے واپس نہیں آئیں گے لیکن نواز شریف نے 13 جولائی کو وطن واپسی کا اعلان کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان گھبرا گئے اور انھوں نے مجھے بلا کر کہا اگر نواز شریف واپس آ گیا تو ہم یہ الیکشن ہار جائیں گے‘ تم ’’انھیں‘‘ کہو یہ اسے روکیں یا پھر دونوں باپ بیٹی کو گرفتار کر لیں ۔ الیکشن سے پہلے نواز شریف کی کوئی تقریر نہیں ہونی چاہیے ۔ میں نے عمران خان کا یہ پیغام آگے جنرل باجوہ کو پہنچا دیا‘ مجھے جواب ملا‘ آپ لوگ صرف الیکشن کمپین پر توجہ دیں نواز شریف کی فکر نہ کریں اور یوں 13 جولائی 2018 کو نواز شریف اور مریم بی بی کو لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا جنرل باجوہ سے 2017میں پہلا رابطہ ہوا تھا ۔ ہم2017 کے شروع میں پہلی بار جنرل باجوہ سے ملے تھے۔ عمران خان کی آرمی چیف سے ملاقاتیں جنرل باجوہ کے سسر میجر جنرل ریٹائرڈ اعجاز امجد کے گھر ہوتی تھیں جب کہ دوسرے لیول کی ملاقاتیں اسلام آباد میں علیم خان کے گھر میں ہوتی تھیں۔
عون چودھری کا کہنا تھا کہ علیم خان کا گھر ہمارے قبضے میں تھا وہ لوگ‘ اُدھر سے وہاں آ جاتے تھے اور ہم اِدھر سے وہاں چلے جاتے تھے۔ ہم ہر صورت الیکشن جیتنا چاہتے تھے اور ہمارے مہربان ہمیں ہر صورت الیکشن جتوانا چاہتے تھے چناں چہ ہم وہاں الیکشن کی اسٹرٹیجی بناتے تھے۔