پیانگ یانگ: شمالی کوریا نے 2017 کے بعد کا سب سے طاقتور ترین میزائل تجربہ کیا ہے جس پر جاپان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے معلومات کے حصول کیلئے ایک ہنگامی ٹاسک فورس تشکیل دیدی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی کوریا اور جاپان نے شمالی کوریا پر بیلسٹک میزائل کے تجربے کا الزام عائد کیا ہے جو ان کے بقول مشرقی ساحل پر کیا گیا۔
جاپان کے چیف کابینہ سیکرٹری ماتسونو ہیروکازو کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے اتوار کی صبح مشرق کی سمت ایک بیلسٹک میزائل داغا ہے جس نے تقریباً 30 منٹ تک زیادہ سے زیادہ تقریباً 2 ہزار کلومیٹر تک پرواز کی تھی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں ماہ شمالی کوریا کی جانب سے یہ ساتواں میزائل تجربہ ہے اور عالمی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ دور تک مار کرنے والا یہ شمالی کوریا کا اب تک کا سب سے طاقتور بیلسٹک میزائل تجربہ ہے۔
میزائل کے عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دستیاب ڈیٹا سے یہ تجربہ درمیانی رینج کا بیلسٹک میزائل تجربہ لگتا ہے جو ممکنہ طور پر ہوا سونگ ۔ 12 میزائل ہے جبکہ جاپان کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں مزید معلومات اکٹھی کرنے کیلئے ہنگامی ٹاسک فورس تشکیل دیدی گئی ہے۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا کے حکمران کم جونگ ان ملکی دفاع کو مضبوط تر کرنے کے عزم کا اظہار کرتے رہے ہیں اور عالمی پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے مسلسل بیلسٹک میزائل تجربات بھی کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ جنوبی کوریا اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تاریخی ملاقاتوں اور مذکرات کی ناکامی کے بعد سے شمالی کوریا نے جوہری ہتھیاروں کی تیاری بھی دوبارہ شروع کردی ہے۔