اسلام آباد: اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف دائر کردہ ریفرنسز کی سماعت کی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز میں دائر ضمنی ریفرنسز پر اعتراضات اٹھائے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ضمنی ریفرنس میں کوئی نئی بات شامل نہیں اور عبوری ریفرنس کے پرانے الزامات دہرائے گئے ہیں۔
ضمنی ریفرنس نواز شریف کی ذات کو نشانہ بنانے کے لیے داخل کیا گیا ہے اور اس کے پیچھے محرکات ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل چیزوں کو ضمنی ریفرنس کا حصہ بنایا گیا۔ واجد ضیا کے بھتیجے اور فرانزک ایکسپرٹ کے بیانات کی روشنی میں ضمنی ریفرنس دائر کیا گیا۔ ضمنی ریفرنس باہمی قانونی مشاورت کے جواب کے نتیجے میں دائر ہونا تھا لیکن ہماری طرف سے باہمی قانونی مشاورت کے تحت لکھے گئے خطوط کے تاحال جوابات موصول نہیں ہوئے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ الزامات نہیں دوہرائے گئے بلکہ نئے شواہد سامنے آئے ہیں۔ عدالت نے ضمنی ریفرنس پر اعتراضات پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ عدالت میں نیب مقدمات پر مزید کارروائی ہوئی اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نیب کے گواہ اور دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر آفاق احمد کا بیان قلمبند کیا گیا۔
یاد رہے سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیاتھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں