ممبئی:ہندی فلمیں نہ صرف ہندوستان اور پاکستان میں دیکھی جاتی ہیں بلکہ پوری دنیا میں دیکھی اور پسند کی جاتی ہیں۔جہاں ڈانس،میوزک،ایکشن وغیرہ ہندی فلموں کا خاصا ہیں وہیں ہندی فلموں کے ڈائیلاگز بھی خاصے مقبول ہوتے ہیں ۔لیکن کچھ جملے تو ایسے ہیں جو زبان زد عام ہو چکے ہیں آپ نے چاہے فلم دیکھی ہو یا نہ اس فلم کا ڈائیلاگ اگر مشہور ہوا ہے تو وہ ڈائیلاگ ضرور سنا ہو گا۔اور بڑے تو بڑے بچوں سے بھی ایسے مشہور جملے سننے کو ملتے ہیں۔ہندی فلموں کے سب سے زیادہ شہرت پانے والے ڈائیلاگز شاہ رخ خان اور بالی ووڈ بگ بی یعنی امیتابھ بچن کے ہیں۔
1۔شعلے
”کتنے آدمی تھے“
فلم شعلے کا یہ ڈائیلاگ اب تک کا سب سے مشہور ڈائیلاگ ہے اور انوکھی بات یہ کہ یہ نہ ہی تو بگ بی نہ کنگ خان یا کسی بھی خان کا ہے بلکہ امجد خان کا ہے۔
2۔میں نے پیار کیا
”دوستی کا اک اصول ہے میڈم نو سوری نو تھینک یو“
سلو بھائی کا یہ جملہ اس قدر مقبول ہوا کہ آج لوگ اپنے دوستوں کو بھی یہی جملہ بولتے ہیں شاید ان کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ یہ جملہ ان کی اپنی اختراع نہیں بلکہ سلو بھائی کی فلم کا ڈائیلاگ ہے ۔
3۔ڈان
”ڈان کو پکڑنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے“
امیتابھ بچن کی فلم ڈان (1978)کا یہ جملہ اس قدر مشہور ہوا کہ آج تقریبا چار دہائیاں گزرنے کے بعد بھی یہ ڈائیلاگ اتنا ہی مشہور ہے جتنا اس زمانے میں تھا۔فلم ڈان کا ہی دوسرا حصہ جس میں شاہ رخ نے کام کیا اس جملے کو دہرایا گیا تھا۔
4۔شہنشاہ
”رشتے میں تو ہم تمہارے باپ لگتے ہین لیکن نام ہے شہنشاہ“
بگ بی ہی کی فلم شہنشاہ کا یہ ڈائیلاگ بھی 1988سے آج تک لوگوں کو یاد ہے۔
5۔دیوار
”آج میرے پاس بنگلہ ہے گاڑی ہے بینک بیلنس ہے تمہارے پاس کیا ہے ؟میرے پاس ماں ہے۔“
ہندی فلموں کے شہشاہ امیتابھ بچن کا یہ ڈائیلاگ بھی زبان زد عام رہا ہے۔
6۔دل والے دلہنیا لے جائیں گے
”بڑے بڑے شہروں میں چھوٹی چھوٹی باتیں ہوتی رہتیں ہیں“
ہندی سینما پر راج کرنے والی اس فلم کا یہ ڈائیلاگ نہ صرف اب تک بولا جاتا ہے بلکہ یہ ایک ضرب المثل بن چکا ہے۔اور اس جملے کو فلم میں کسی اور نے نہیں بلکہ کنگ خان نے ادا کیاتھا۔
7۔دامنی
”تاریخ پہ تاریخ ملتی رہی ہے لیکن انصاف نہیں ملتا۔ملتی ہے تو صرف تاریخ“
سنی دیول کا ادا کردہ یہ جملہ اتنا مشہور ہوا کہ لوگ اس کو فلمی جملے کی بجائے کسی عدالتی کارروائی کا حصہ ہی سمجھتے ہیں۔
8۔وانٹڈ
”ایک بار جو میں نے کمٹمنٹ کر لی تو پھر اپنے آپکی بھی نہیں سنتا“
سلمان خان کی یہ ادا سب کو اتنی بھائی کہ ہر کوئی اسے ہی دہراتا نطر آتا ہے۔