نیویارک: بلیٹیب (BLITAB) نامی ایک کمپنی نے اسی نام سے ایک ٹیبلٹ کمپیوٹر تیار کیا ہے جو بریل سسٹم سے لیس ہے جسے نابینا افراد کا ’’آئی پیڈ‘‘ بھی کہا جارہا ہے۔ بلیٹیب کو پہلے مرحلے میں 3 ہزار افراد پر کامیابی سے آزمایا گیا۔
اس کے بعد اس کی بڑے پیمانے پر جلد از جلد پیداوار شروع کرنے کے لیے امریکا کا رخ کیا اور اب کمپنی کنساس سٹی میں قائم ہے۔ یہ ٹیبلٹ کمپیوٹر ایک مخصوص نظام کے ذریعے اپنی اسکرین پر موجود عام تحریر کو بریل کوڈ میں تبدیل کردیتا ہے جو اسکرین سے منسلک ’’بریل بورڈ‘‘ پر ابھاروں کی شکل میں نمودار ہوجاتی ہے اور نابینا افراد ہاتھ سے چھو کر اسے پڑھ سکتے ہیں۔
یہی بریل بورڈ استعمال کرتے ہوئے نابینا صارفین لکھ بھی سکتے ہیں جو ٹیبلٹ اسکرین پر عام حروف کی شکل میں نمودار ہوتا ہے یعنی بینائی والے افراد اس تحریر کو دیکھ کر پڑھ سکتے ہیں۔ بلیٹیب میں آواز کے ذریعے احکامات لینے کے علاوہ آواز کو تحریر اور تحریر کو آواز میں بدلنے کی اضافی سہولت بھی موجود ہے جس کی بدولت اسے استعمال کرنے میں نابینا لوگوں کو مختلف سافٹ ویئر/ ایپس سے استفادہ کرنے اور انٹرنیٹ سرفنگ تک میں بڑی آسانی رہتی ہے۔
عام تحریر کو بریل کوڈ اور بریل کوڈ کو عام تحریر میں تبدیل کرنے کا راز خاص طرح کے ’’ذہین سیال‘‘ (Smart Fluid) میں پوشیدہ ہے جسے چند سال پہلے سلاویو نے تیار کیا تھا۔ یہ مائع (سیال) اپنے اندر سے گزرنے والی بجلی یا مقناطیسی میدان میں تبدیلی پر ردِعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹھوس شکل اختیار کرتے ہوئے بریل کوڈ نقطوں میں ترتیب وار تبدیل ہوجاتا ہے جب کہ یہی مائع اپنے اوپر پڑنے والے دباؤ میں تبدیلی پر مخصوص انداز سے بجلی پیدا کرتا ہے جو بریل کوڈ کو عام ترتیب میں تبدیل کرنے کی وجہ بنتی ہے۔
کمپنی حکام کا کہنا ہے کہ بلیٹیب کا فائدہ پوری دنیا میں نابینا افراد کو پہنچے گا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں کم از کم 3 کروڑ 90 لاکھ مکمل طور نابینا ہیں یعنی اس ایجاد کی کامیابی کے لیے امکانات کی دنیا بھی بہت وسیع ہے۔