لاہور:وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے تعلیمی شعبے میں اصلاحات کی ایک نئی لہر شروع کر دی ہے جس کا مقصد صوبے کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانا ہے۔ ان اصلاحات میں ہونہار طلبہ کے لیے سکالرشپس، پبلک سکولوں کی تنظیم نو، ہائر ایجوکیشن انٹرن شپ پروگرام، اور سرکاری سکولوں میں نئے کلاس رومز اور سائنس و آئی ٹی لیبارٹریز کا قیام شامل ہیں۔
مریم نواز نے چین کی طرز پر ابتدائی جماعتوں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی تعلیم دینے کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ان کے حکم پر پنجاب میں ایجوکیشن افسروں کی میرٹ پر تعیناتی کے لیے ٹیسٹ اور انٹرویو کا عمل شروع کیا گیا ہے، اور نصاب کی تشکیل، اساتذہ کی تربیت، اور دیگر تعلیمی امور کے لیے ایک ہی اتھارٹی قائم کی جا رہی ہے۔
پبلک سکولز ری آرگنائزیشن پروگرام کے تحت 40 ارب روپے کی بچت کی گئی ہے اور 70 ہزار نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ مزید برآں، 76 گرلز کالجز کے لیے بسوں کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے، جس کے پہلے مرحلے میں 19 کالجز کو بسیں فراہم کی گئی ہیں۔
پنجاب کے سرکاری کالجوں میں 7354 کالج ٹیچرز انٹرنز کی بھرتی مکمل ہوئی ہے۔اس کے علاوہ، 3527 سکولوں میں 4 لاکھ سے زائد طلبہ کے لیے غذائیت سے بھرپور دودھ پیک فراہم کرنے کا منصوبہ بھی جاری ہے۔ تعلیمی بورڈ کے پوزیشن ہولڈرز کو انعامات دینے اور ان کے تعلیمی اخراجات کی ادائیگی کی اسکیم بھی شروع کی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے ان اقدامات کی کامیابی کے لیے وزیر تعلیم اور دیگر متعلقہ حکام کو سراہا اور کہا کہ پنجاب کے ہر بچے کو بہترین اور جدید تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل ہے، اور اس مقصد کے لیے تمام وسائل فراہم کیے جائیں گے۔