لندن:معروف کشمیری حریت رہنما پروفیسر نذیر احمد شال لندن میں انتقال کر گئے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق77 سالہ پروفیسر نذیر شال گزشتہ دوماہ سے علیل تھے اور لندن کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے۔وہ گردوں اور سانس کے مرض میں مبتلا تھے ۔
پروفیسر شال نے اپنی پوری زندگی تحریک آزاد کشمیر کیلئے وقف کررکھی تھی ۔ وہ تمام عمر کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کیلئے سیاسی اور سفارتی طورپر خدمات انجام دیتے رہے ۔بھارتی مظالم سے تنگ آکر انہوں نے 1991میں مقبوضہ کشمیر سے پاکستان ہجرت کی ۔2004وہ کشمیری عوام پر بھارتی مظالم کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے لندن چلے گئے اور انہوں نے وہاں پر کشمیر سینٹر لندن کی سربراہی کی ۔
کے ایم ایس کے مطابق انہوں نے کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ میں بابائے حریت سیدعلی گیلانی کی نمائندگی بھی کی ۔ بارہمولہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے سینئر حریت رہنماء ، انسانی حقوق کے علمبردار ،ایک شاعر ، ادیب ، صحافی ، کالم نگار اور ماہر تعلیم تھے اورانہیں انگریزی، اردو اور کشمیری زبانوں پر عبور حاصل تھا ۔وہ کئی کتابوں کے مصنف بھی تھے ۔ انہوں نے روزنامہ کشمیر مرر (Kashmir Mirror)ور خبر ایجنسی ثنا نیوزاورکشمیر پریس انٹرنیشنل کے چیف ایڈیٹر اور کشمیر سینٹر برطانیہ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے طورپرخدمات انجام دیں۔
پروفیسر شال نے کشمیر یونیورسٹی سے باٹنی میں ماسٹر ز کیا اور بعدازاں ہماچل پردیش یونیورسٹی سے ایجوکیشن میں ماسٹرز کیا۔ انہوں نے سینٹ جوزف انسٹیٹیوٹ بارہمولہ سے اپنے پروفیشنل کیریئر کا آغازکیا اور بعدازاں محکمہ تعلیم میں بطور پروفیسر شمولیت اختیار کی ۔پروفیسر شال نے مقبوضہ کشمیر سمیت مختلف مقبوضہ علاقوں میں لوگوں کے انسانی حقوق کو اجاگر کیا۔ پروفیسر شال ایک تھنک ٹینک ساؤتھ ایشیاسینٹر فار پیس اینڈ ہیومن رائٹس کے چیئرمین بھی تھے۔
ان کی تصانیف میں 'سپیکنگ سائلنس ، ویوپنگ وزڈم اور ٹورمنٹڈ پاسٹ اینڈ بریشڈ پریزنٹ 'شامل ہیں۔
واضح رہے کہ پروفیسر شال نے جمعرات کو ہسپتال سے بستر علالت سے جاری اپنے پیغام میں کشمیریوں پر زور دیاتھا کہ وہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے یک نکاتی ایجنڈے پر متحد ہو جائیں۔