پشاور : گورنر خیبر پختونخوا نے اختلافی نوٹ کے ساتھ ہیلی کاپٹر کے استعمال سے متعلق بل پر دستخط کر دیے ہیں۔عمران خان کے خلاف کے پی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے غیر قانونی استعمال پر تحقیقات جاری ہے۔ بل دستخط ہونے سے انہیں ریلیف مل جائے گا۔
گورنر ہاوس ذرائع گورنر خیبر پختونخوا نے واضح کیا تھا کہ وزراءاور کابینہ اراکین کی تنخواہوں اور مراعات کے بل میں ہیلی کاپٹر سے متعلق شق کو شامل کرنا کسی طور پر فنانس بل نہیں قبل ازیں گورنر خیبر پختونخوا نے اختلافی نوٹ کے ساتھ بل کو واپس کیا تھا ۔جواب میں صوبائی حکومت نے گورنر کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے بل واپس گورنر ہاﺅس کو بھیجا تھا ۔
گورنر ہاؤس ذرائع کے مطابق آرٹیکل 115 اور 116 کے تحت گورنر منی بل کو نہیں روک سکتا ۔ توثیق لازمی ہے ، ہیلی کاپٹر استعمال سے متعلق بل خیبر پختونخوا اسمبلی نے 12 دسمبر کو پاس کیا تھا ۔صوبائی حکومت کی جانب سے گورنر کو ڈی آئی خان دورے کیلئے ہیلی کاپٹر کے نہ دینے پر غلام علی نے بل پر دستخط کرنے سے انکار کیا تھا ۔ صوبائی اسمبلی سے منظور بل کے تحت 2008 سے ہیلی کاپٹر کے استعمال کو قانونی تحفظ دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے کے پی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے غیر قانونی استعمال کا کیس نیب میں چل رہا تھا ۔نیب کی جانب سے مرتب کردہ دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے مجاز اتھارٹی کے اجازت کے بغیر خیبر پختونخوا کا سرکاری ہیلی کاپٹر 166 گھنٹے استعمال کیا جس سے قومی خزانے کو 7 کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا۔ جبکہ اوورہالنگ کرنے کی مد میں قومی خزانے کو 3 کروڑ 70 لاکھ کا نقصان ہوا۔
دستاویزات کے مطابق گورنر اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے استعمال کے لیے سال 2010 میں دو ہیلی کاپٹر خریدے گئے اور ہیلی کاپٹر صرف وزیر اعلیٰ کی اجازت سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ کی اجازت سے 1800 غیر متعلقہ لوگوں نے خیبر پختونخوا کے سرکاری ہیلی کاپٹر کو استعمال کیا جس سے قومی خزانے کو 24 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ غیر متعلقہ لوگوں نے خیبر پختونخوا کے سرکاری ہیلی کاپٹر کو 561 گھنٹے استعمال کیا اور فلائٹ کے دوران وزیر اعلیٰ اور گورنر دونوں موجود نہیں تھے۔
دستاویزات میں لکھا گیا ہے کہ سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کرنے سے قومی خزانے کو 34 کروڑ ستر لاکھ کا نقصان ہوا۔ دستاویزات میں لکھا گیا ہے کہ یہ سب کچھ کیس میں نامزد ملزم پرویز خٹک کی ایما پر ہوا۔
دستاویزات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے دونوں ہیلی کاپٹرز کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال پر دیا تھا مگر 1800 لوگوں نے 561 گھنٹے سے زائد سرکاری ہیلی کاپٹر کو استعمال کیا لیکن اس مد میں رقم قومی خزانے میں جمع نہیں کی گئی۔