اسلام آباد: پی ٹی آئی حکومت آج وفاقی کابینہ میں منی بجٹ کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ میں منظوری کے بعد تحریک انصاف حکومت کی جانب سے منی بجٹ کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔پی ٹی آئی کی اتحادی جماعتوں میں مسلم لیگ (ق) نےحکومت کو حمایت کی یقین دھانی کروا رکھی ہےجبکہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا آئی ٹی پر ٹیکسز لگانے پر حکومت سے اختلاف ہے، دوسری جانب متحدہ اپوزیشن نے منی بجٹ کو جگا ٹیکس قرار دے رکھا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی اور ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے حصول کے لئے منی بجٹ لایا جا رہا ہے جس کو ٹیکس قوانین چوتھا ترمیمی بل کا نام دیا گیا ہے، بل کے تحت 350 سے 360 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم ہونے کا بھی امکان ہے، جبکہ امپورٹڈ اسمارٹ موبائل فون، درآمدی گاڑیاں اور میک اپ کے سامان سمیت لگ بھگ 150 سے زائد اشیا پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ منی بجٹ کے ذریعے سالانہ ٹیکس 5800 ارب سے بڑھا کر 6100 ارب تک لے جانے کے ٹارگٹ پر بھی ٖغور کیا جا رہا ہے اور سالانہ ترقیاتی بجٹ میں 200 ارب روپے کی کٹوتی کی بھی تجویز شامل ہے۔اسی طرح اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2021 کے تحت اسٹیٹ بینک کی خودمختار ی بڑھانے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے جس کے بعد حکومت یا کوئی سرکاری ادارہ اسٹیٹ بینک سے قرض حاصل نہیں کر سکے گا بلکہ کمرشل بینکوں پر انحصار کیا جائے گا۔