ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل صوبائی دارالحکومت لاہور کی آبادی اقوام متحدہ کے 122 رکن ممالک سے بھی زیادہ ہے۔قصور،شیخوپورہ اورننکانہ سمیت گردو نواح کے کئی شہروں اور دیہاتوں سے بھی لاکھوں افراد روزگار،قانونی معاملات اور دیگرامور کی انجام دہی کے لئے روزانہ کی بنیاد پر اس میٹروپولیٹن کا رخ کرتے ہیں۔اتنی بڑی آبادی کے میگا سٹی میں مستقل امن کا قیام،انسداد جرائم اور ان کا ہر ممکن تدارک کوئی آسان کام نہیں۔سائنسی بنیادوں اور جدید ٹیکنالوجی پر مبنی مربوط پولیس نظام ہی لاہور پولیس کو درپیش چیلنجز کا واحد حل ہے۔لاہور پولیس نے جرائم کے ٹرینڈز اور شہریوں کو خدمات کی بہتر انداز میں فراہمی کے مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے فورس کو جدید دور کے تقاضوں اور ضروریات کے مطابق ہم آہنگ کیا ہے۔قدیم روایات،خوبصورت ثقافت اور زندہ دل باسیوں کا یہ شہر ہمیشہ سے امن کا گہوارہ رہا ہے۔کروڑوں نفوس پر مشتمل اس میٹرو پولیٹن سٹی میں مستقل امن کے قیام کا تمام تر کریڈٹ لاہور پولیس کو جاتا ہے۔سال 2021ء ماضی کا حصہ بننے جا رہا ہے اور سال نو کی آمد آمد ہے،شہر لاہور کے باسیوں کو لاء اینڈ آرڈر،جان و مال کے تحفظ اور سٹیزن بیسڈ کمیونٹی پولیسنگ کے حوالے سے اپنی پولیس سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔لاہور پولیس کے افق پر حال ہی میں نمودار ہونے والے نئے کیپٹل سٹی پولیس آفیسرایڈیشنل آئی جی فیاض احمد دیو کے لئے شہریوں کے جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت سب سے اہم چیلنج ہے۔فیاض احمد دیو کا شمار پنجاب پولیس کے انتہائی منجھے ہوئے،پروفیشنل اور کرائم فائٹر افسران میں ہوتا ہے۔وہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں آر پی او، سی پی او اور ڈی پی او سمیت ملک بھر میں کلیدی عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔لاہور میں میں امن و امان برقراررکھنا اور جرائم پیشہ افراد کے آگے مضبوط بند باندھنا فیاض احمد دیو کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے۔پولیس آرڈر 2002ء کے تحت پیشہ وارانہ امور کی انجام دہی،پولیس افسران اور ملازمین کا مورال بلند کرنا،جرائم کی شرح پر کنٹرول وہ چیدہ چیدہ ٹارگٹس ہیں جن کے حصول کے لئے فیاض احمد ڈوگر جانفشانی سے سرگرم عمل نظر آتے ہیں۔فیاض احمد دیو ٹیم ورک پر یقین رکھنے والے افسر ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کی ٹیم میں ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر عابد خان اور ڈی آئی جی انوسٹی گیشن شہزادہ سلطان جیسے انتہائی محنتی اور پروفیشنل افسران شامل ہیں۔خوش آئند امر ہے کہ فیاض احمد دیو کی سپرویژن میں یہ ٹیم بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مثبت نتائج دے رہی ہے اور شہر کا امن برقرار رکھنے،جرائم پیشہ افراد سے پاک کرنے اور پولیس سے متعلقہ خدمات کی فراہمی میں بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کررہی ہے۔فیاض احمد دیو نے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی ذاتی دلچسپی اور مربوط پیشہ وارانہ اقدامات کے ذریعے نامی گرامی اشتہاریوں،بدنام زمانہ غنڈہ عناصر اور جرائم پیشہ افراد کو نکیل ڈالی اور روزانہ کی بنیاد پر کریک ڈاؤن کے ذریعے ان کے ناپاک عزائم کی راہ میں مضبوط دیوار کھڑی کردی ہے۔سی سی پی اوفیاض احمد دیو کی زیر نگرانی موثر حکمت عملی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، آپریشنل کوارڈینیشن،جدید میکانزم و انتظامی اصلاحات متعارف کروانے کے نتیجہ میں پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے انٹیگرٹیڈ کنٹرول اینڈکمانڈ سسٹم پر ہیلپ لائن 15 کی موصولہ کالز کے مطابق موٹر سائیکل چوری،ڈکیتی اور رابری کی وارداتوں سمیت جرائم کی مجموعی شرح میں واضح کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔تھانوں میں بہترین صلاحیتوں اور اچھی شہرت کے مالک ایس ایچ اوز اور انچارج انوسٹی گیشنز کی میرٹ پر تعیناتی کے لئے ڈی آئی جیز آپریشنز اور انوسٹی گیشن پر مشتمل میکانزم تشکیل دیا جا چکا ہے۔انوسٹی گیشن اور سی آئی اے ونگز کو مضبوط بنایا جا رہا ہے۔جرائم پیشہ عناصرکی روک تھام اور انسداد کے لئے اختیار کی گئی حکمت عملی کا اصل محور ایساجدید نظام وضع کرنا ہے جس پر عمل کرکے بدمعاشوں،رسہ گیروں، غنڈہ عناصر،خاص کر قبضہ مافیا کے پائیدار تدارک اور جرائم میں کمی کا ہدف مستقل بنیادوں پر حاصل کیا جا سکے اور لاہور کو خطے کا پر امن ترین میگا سٹی بنایا جا سکے۔رواں سال (2021ء) انٹیلی جنس بیسڈ انفارمیشن کی مدد سے قتل،اقدام قتل،ڈکیتی اور راہزنی کی سنگین وارداتوں میں مطلوب نامی گرامی بدمعاشوں،اشتہاریوں اور قبضہ مافیا کے سرکردہ مجرمان اور انہیں پناہ دینے والوں کے خلاف شکنجہ کسا گیا اور مجموعی طور پر 43 ہزار سے زائد جرائم پیشہ افراد اور قانون شکن عناصر کو گرفت میں لیا گیا۔سینکڑوں اشتہاری مجرمان اور ان کے سہولت کنندگان کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں جن سے بھاری تعدادمیں اسلحہ برامد کرکے مقدمات درج کئے گئے ہیں۔قبضہ مافیا کے خلاف جاری مہم کے دوران ناجائز قابضین سے مجموعی طور پر نجی و سرکاری زمینوں جائیدادوں کے 115 ارب روپے سے زائد مالیت کے7027 کنال اراضی رقبہ پر مشتمل نجی و سرکاری زمینوں کے 792 قبضے واگزار کروائے گئے۔اسلحہ کی نمائش کے ذریعے شہریوں کو ہراساں کرنے والے 6338 بدمعاشوں کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے بڑی تعداد میں اسلحہ برامد کیا گیا۔شہریوں خصوصاً نوجوان نسل کی رگوں میں نشے کا زہر بھرنے والے 9230 منشیات فروشوں کو گرفتار کرکے بھاری مقدار میں آئس،ہیروئن، چرس ،شراب و دیگر منشیات برآمد کی گئیں۔سنگین جراِم میں ملوث چوروں ڈاکوؤں پر مشتمل 1612 گینگز کے 3866 ارکان کو گرفتار کرکے 63 کروڑ 78 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی سینکڑوں موٹر سائیکلز،گاڑیاں،موبائل و دیگر قیمتی سامان برآمد کیا گیا۔اٹھارہ ہزار سے زائد اشتہاری و عادی مجرمان اور عدالتی مفرور پکڑے گئے جن میں سنگین جرائم میں ملوث کیٹگری اے کے 1077 مجرم بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ 4827 قمار باز بھی گرفتار جبکہ پتنگ بازی ایکٹ کی خلاف ورزی میں ملوث ملزمان کے خلاف 10515 مقدمات درج کرکے قانونی کارروائی عمل میں لائی گئی۔تھانوں میں بیٹ سسٹم کو از سر نو بحال کیا گیا ہے۔شہریوں کی مدد اور رہنمائی کے لئے پولیس کمیونٹی گائیڈز تعینات کئے گئے ہیں۔جدید دنیا کی پولیسنگ کو سامنے رکھ کر ڈولفن سکواڈ اور پولیس رسپانس یونٹس کی ایک موثر کرائم فائٹنگ فورس کے طور پر تنظیم نو کی گئی ہے۔ڈولفن سکواڈاور پولیس رسپانس یونٹس کی تعیناتیاں مخصوص اوقات میں زیادہ جرائم کی شرح والے علاقوں میں نئے سرے سے کی گئی ہیں۔