صنعاء: یمن ایک بار پھر سے دھماکوں سے گونج اٹھا ہے ۔ تازہ ترین حملوں میں بیس افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اُس وقت ہوئے جب نئی اتحادی حکومت کے اراکین سعودی عرب سے حلف اٹھا کر عدن پہنچے ہیں اور سعودی عرب میں مقیم یمنی صدر نے نئی کابینہ سے ریاض میں حلف لینے کے بعد عدن جانے کی ہدایت کی تھی۔
نئی کابینہ اراکین کے طیارے سے اترتے وقت دو زور دار دھماکے ہوئے تاہم حکومتی ارکان اس میں محفوظ رہے۔ سعودی میڈیا کے مطابق یمنی کابینہ کے ارکان سمیت وزیراعظم اور یمن میں سعودی سفیر محمد سید الجابر کو شہر کے صدارتی محل میں سخت سیکیورٹی حصار میں بحفاظت پہنچا دیا ہے۔
وزارت صحت کے سینئر اہلکار سلیم الشعبی نے بتایا کہ اس حملے کے دوران 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور 60 قریب زخمی ہیں جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے۔ یمنی سیکیورٹی اہلکار کے مطابق زخمیوں میں ریڈ کراس کے تین کارکن بھی شامل ہیں لیکن یہ ابھی واضح نہیں ہوا کہ یہ یمنی شہری ہیں یا غیر ملکی ہیں۔
ان حملوں کے بعد یمن کے وزیراعظم معین عبدالمالک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اور حکومتی حکام خیریت سے ہیں اور شرپسند عناصر کا حملہ یمنی ریاست اور ہمارے لوگوں کے خلاف جنگ کا حصہ ہے تاہم اس سے ہماری مزاحمت میں اضافہ ہو گا اور جب تک مکمل طور پر بغاوت کا خاتمہ نہیں ہو جاتا جبکہ ریاست بحال نہیں ہوتی ہماری دعائیں حملے کا نشانہ بننے والوں کے ساتھ ہیں۔