شام میں صدر بشارالاسد کی حکومت اور باغی گروپوں نے ملک بھر میں جنگ بندی سے اتفاق کیا ہے اور اس پر گزشتہ شب سے عمل درآمد کا آغاز ہو گیا ہے۔
ترکی باغی گروپوں کی جانب سے جنگ بندی کی پاسداری کا ضامن ہوگا جبکہ روس نے شامی حکومت کی جانب سے جنگ بندی کی پاسداری کرانے کی ہامی بھری ہے۔ شامی باغیوں اور منحرف فوجیوں پر مشتمل جیش الحر کی سیاسی کونسل کے رکن اور باغی گروپ صقرالشام کے ترجمان مامون الحاج موسیٰ نے کہا ہے کہ کوئی باغی گروپ جنگ بندی سے باہر نہیں رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری یہی بنیادی شرط تھی کہ کسی باغی گروپ کو جنگ بندی سے باہر نہیں ہونا چاہیے کیونکہ حال ہی میں جبہ فتح الشام کے صرف دو سو جنگجووں کی وجہ سے حلب کو ادھیڑ دیا گیا ہے۔اس لیے ہمارا مطالبہ تھا کہ فتح الشام ہو یا کوئی اور گروپ ،کسی کو بھی جنگ بندی سے باہر نہیں کیا جانا چاہیے۔