حیوانیت یا فرعونیت ؟
دس سالہ گھریلو ملازمہ بچی پر خوفناک تشدد
اسلام آباد: اسلام آباد تھانہ آئی نائن کی حدودمیں دس سالہ گھریلو ملازمہ بچی کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا دیا گیا،آنکھوں میں گرم چائے ڈالی اور آگ سے دونوں ہاتھ جلا دیئے گئے۔ پولیس نے مقدمہ درج کر لیا،جبکہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی معاملے کا نوٹس لے لیا ہے۔حاضر سروس جج کے گھر میں معمولی سی بات پر ملازمہ بچی کی آنکھوں میں گرم چائے ڈال دی گئی اور دونوں ہاتھ بھی جلا دیئےگئے۔پولیس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے ایڈیشنل سیشن جج کیخلاف گھریلو ملازمہ پر تشدد کے الزامات کی انکوائری شروع کر دی ہے۔
کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ دختر محمد اعظم نے مجسٹریٹ کو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ بچی اپنے گھر کا پتہ نہیں جانتی تھی، پولیس نے کمسن گھریلو ملازمہ پر تشدد کا مقدمہ ایڈیشنل سیشن جج اور اہلیہ کیخلاف تھانہ انڈسٹریل ایریا میں درج کیا، دوسری جانب چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ انورکاسی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار کو ہدایت کی ہے کہ دو روز میں معاملہ کی تحقیقات مکمل کریں،جس کے بعد رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ نے معاملے کی انکوائری کا آغاز کرتے ہوئے متعلقہ ایڈیشنل سیشن جج کو طلب کر لیا ہے۔
خفیہ اطلاع پر پولیس نے شدید زخمی حالت میں کم سن طیبہ کوایڈیشنل سیشن جج خرم علی خان کے گھر سے برآمد کر لیا۔ تھانہ آئی نائن پولیس نےملازمہ پر تشدد کا مقدمہ درج کر لیا،،مقدمہ اے ایس آئی شکیل بٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔دس سالہ بچی کو سیشن جج خرم گھر میں کام کرنے کے لئے لے کر آئے،ایف آئی آر کے مطابق دو سال سے مالکان طیبہ کو مارتے اور گھر والوں کو بھی ڈراتے دھمکاتے آ رہے تھے،دوسری جانب چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی معاملے کا نوٹس لے لیاہے۔
NAT