پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغانستان کی  سرزمین کا استعمال ، ناقابل تردید  شواہد منظر عام پر آگئے 

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغانستان کی  سرزمین کا استعمال ، ناقابل تردید  شواہد منظر عام پر آگئے 

اسلام آباد :پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغانستان کی سرزمین کے استعمال سے متعلق ناقابل تردید شواہد منظر عام پر آگئے۔ گزشتہ کئی عرصے سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے تانے بانے سرحد پار سے ملتے آرہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ریاست پاکستان نے بارہا افغان عبوری حکومت کو ناقابل تردید شواہد  کے حوالے سے آگاہ کیا۔  افغان عبوری  حکومت کی خارجی  دہشت گردوں کی پشت پناہی  ، خطے کے امن کو خطرات لاحق ہیں۔  رپورٹ کے مطابق  ناقابل تردید شواہد کے باوجود  افغان حکومت خارجیوں کے خلاف ٹھوس  اقدام میں ناکام رہا ہے۔ 


رپورٹ کےمطابق افغانستان کے آرمی چیف فصیح الدین نے 28 اگست کو یہ بیان دیاتھا  کہ پاکستان نے دہشت گردوں کے حوالے سے کوئی ٹھوس شواہد فراہم نہیں کیے لیکن 27 اگست کو تیرہ میں آپریشن کے دوران پاک فوج نے افغانستان سے دراندازی کی کوشش کرنے والا افغان شہری خارجی عبداللہ ولد نثار کو گرفتار کر لیا جبکہ خارجی عبداللہ ولد نثار کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد افغانستان کے دہشتگردوں کی پشت پناہی کے ناقابل تردید شواہد سامنے آچکے ہیں۔


رپورٹ کے مطابق  خارجی عبداللہ کا کہنا تھا کہ  اس کا تعلق ضلح ننگرہار ولایت کے ضلح لال پورہ سے ہے اور اس نے دہشت گردی کی ٹریننگ اپنے آبائی شہر ننگرہار میں حاصل کی۔ذرائع کے مطابق ان ناقابل تردید شواہد کی روشنی میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ افغان سرزمین گزشتہ کئی عرصے سے پاکستان میں بدامنی پھیلانے، دہشتگری کی کارروائیوں میں ملوث اور دہشت گردوں کی پشت پناہی کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ان ٹھوس شواہد کی بنیاد پر افغان عبوری حکومت کے کھوکھلے دعوے ایک بار پھر دنیا کے سامنے آشکار ہوچکے ہیں۔

مصنف کے بارے میں