اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی نے وزارت قانون کے سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل منتقل کرنے کا نوٹیفیکیشن اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
چیئر مین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرائی ہے۔ سیکرٹری قانون ، سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر، آئی جی، ڈی جی ایف آئی اے، سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل اور سپرٹنڈنٹ اٹک جیل کو درخواست میں فریقین بنایا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اٹک جیل میں منتقل کرنے کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے کلعدم قرار دیا جاے۔
انسداد دہشتگری عدالت نمبر ون کے جج کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمات کا اختیار سماعت بھی چیلنج کیا گیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ انسداد دہشتگری عدالت ون کے جج اس معاملے میں مطلوبہ اہلیت کے بنیادی معیار پر بھی پورا نہیں اترتے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعطم کا جیل میں ٹرائل ممکن نہیں ہے۔ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ایک سابق وزیر اعظم اور سابق وزیر خارجہ کے خلاف یہ کارروائی قابل مذمت ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کی اس مقدمے میں 15 روز قبل ہی گرفتاری ڈال دی گئی تھی اور عمران خان کو بھی اس کا علم نہیں ہے۔ سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ اس خفیہ انداز میں کسی مقدمے کی تحقیقات ہوں اور یہ آئین کے آرٹیکل 10 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ آج سائفر کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13 ستمبر تک توسیع کردی گئی ہے، اس کیس کی سماعت آج اٹک جیل میں ہوئی تھی۔