اسلام آباد: نگراں وفاقی وزیر برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان نےکہا ہے کہ 10 ماہ کے اندر پاکستان میں 5 جی سروسز شروع کر دی جائیں گی۔
ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا ہے کہ 5G سروسز کے آغاز میں حائل تمام رکاوٹوں کو ترجیحی بنیادوں پر دور کیا جائے گا، ٹیکسیشن، ٹیلی ڈینسٹی اور سپیکٹرم سے متعلق مسائل کو حل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو معیاری خدمات کی فراہمی کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں گےاور 5G نیلامی کے ذریعے لوگوں کو سہولت فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
آئی ٹی کے وزیر اور چیئرمین پی ٹی اے دونوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان کا سیلولر صارفین کے لیے سروس کے معیار کے لحاظ سے انکلوسیو انٹرنیٹ انڈیکس کے مطابق 100 میں سے 79 نمبر پر ہونے کی ایک بڑی وجہ ٹیلی کام انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی کمی ہے۔
پی ٹی اے حکام نے وزیر کو بتایا کہ پاکستان میں ٹیلی کام آپریٹرز کے پاس صرف 274 میگا ہرٹز سپیکٹرم ہے جو دنیا میں ٹیلی کام صارفین کی ساتویں بڑی تعداد کو فراہم کرتا ہے، جبکہ آسٹریلیا میں ایک ٹیلی کام آپریٹر 345 میگا ہرٹز سے زیادہ استعمال کرتا ہے۔
پی ٹی اے کے سربراہ نے کہا کہ بہتر ٹیلی کام خدمات کے لیے، ہمیں 4G انفراسٹرکچر میں فوری بہتری کو یقینی بنانا چاہیے اور پاکستان میں 5G کے رول آؤٹ کو تیز کرنا چاہیے۔
یاد رہے کہ وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کام نے 2023 کے وسط تک 5G متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا، اور وزارت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بھی راغب کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ تاہم، اس کام میں تاخیر کا جواز پیش کرتے ہوئے مقامی ٹیلی کام کمپنیوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو مہنگائی اور درآمد پر پابندیوں کی وجہ سے ڈیجیٹل ایمرجنسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔