اسلام آباد : وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان کو شدید بارشوں اور سیلاب کا سامنا ہے ۔ پاکستان گلوبل وارمنگ کی وجہ سے براہ راست متاثر ہورہا ہے۔ ملک بھر کے مختلف علاقوں میں ہولناک سیلاب سے بڑے پیمانے پر قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ہے جبکہ لائیو سٹاک اور فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے دفتر خارجہ میں حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ کے مشترکہ پاکستان فلڈ ریسپانس پلان 2022 کے آغاز کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
پاکستان کی امداد کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا خصوصی ویڈیو پیغام نشر کیا گیا۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اورترقی چیئرمین ریلیف کوآرڈینیشن کمیٹی احسن اقبال، وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان ، اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز اور دیگر اہم شخصیات نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ رواں سال غیر معمولی مون سون بارشیں ہوئی ہیں، موسمیاتی تبدیلی کے باعث رواں سال پاکستان میں بھی ہیٹ ویو نے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ بارشوں سے ملک کے 72 اضلاع میں 3 کروڑ افراد کو سیلاب کی صورتحال کا سامنا ہے، سیلاب متاثرین کو صاف پانی اور کھانے کی اشیاءتک رسائی مشکل ہوگئی ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے معیشت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کو امداد دی جارہی ہے، پاکستان کو خیموں اور مچھر دانیوں کی فوری ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان گلوبل وارمنگ سے براہ راست متاثر ہو رہا ہے، پاکستان کو عالمی برادری کی مدد کی فوری ضرورت ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی اور تعمیر نو کی ضرورت ہے، پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرین کی کھانے پینے کی اشیاء تک رسائی مشکل ہورہی ہے، سیلاب متاثرین کی امداد پر دوست ملکوں اور عالمی برادری کے مشکور ہیں، پاکستان کی حکومت اور عوام سیلاب متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہمیں عالمی برادری کی طرف سے فوری مدد کی ضرورت ہے، امداد اور تعاون پر تمام عالمی اداروں اور دوست ممالک کے شکر گزار ہیں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے دس ارب ڈالر سے زیادہ درکار ہوں گے، شدید بارشوں اور تباہ کن سیلاب سے کپاس کی پچاس فیصد فصل متاثر ہوئی ہے۔ ملک میں مون سون کے آغاز سے اب تک 1100 سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں، سیلاب سے پاکستان کو فوڈ سکیورٹی کے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہیومینیٹیرین کوآرڈینیٹر کی پاکستان کے لئے امداد کی کوششیں قابل تعریف ہیں، امید ہے عالمی برادری پاکستان کی مدد کے لئے آگے آئے گی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ویڈیو پیغام میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سیلاب متاثرین کے لئے امداد کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ نے پاکستان کے لئے 160 ملین ڈالر امداد کی اپیل کی ہے۔ گرین ہائوس گیس عالمی حدت کا باعث بن رہی ہے۔ مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ملک کو درپیش مشکلات پر دل رنجیدہ ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر جولیان ہارنیس نے کہا کہ میں نے سیلاب سے متاثر علاقوں کا دورہ کیا ہے۔ پاکستان میں سیلاب نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا ہے۔ پاکستان میں سیلاب سے تباہی تصور سے کہیں زیادہ ہے، عالمی برادری موسمیاتی تبدیلی اور سیلاب سے متاثر پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے شرکا کو بتایا کہ پاکستان میں رواں سال مون سون بارشیں قبل از وقت شروع ہوئیں ۔ ملک کو رواں سال چار ہیٹ ویوز کا سامنا رہا، ملک کے کئی علاقوں میں بارشوں سے بارشوں کا 30 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے ۔ سیلاب کے باعث قومی سطح پر ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ ملک کے 72 اضلاع کو سیلابی صورتحال کا سامنا ہے۔ سیلاب سے 10 لاکھ سے زائد گھر متاثر ہوئے ہیں جبکہ 20 لاکھ ایکڑ اراضی اور 3 کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔