اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان مستحکم افغانستان کے لئے کوشاں ہے جبکہ ہم خطے اور بین الاقوامی طاقتوں سے مل کر کام کر رہے ہیں۔ ماضی میں افغانستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا اور دنیا غلطی کو پھر دہرا رہی ہے۔
غیر ملکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا امید ہے پاکستان کی قیادت میں ترکی اور علاقائی طاقتوں کی کوششوں سے بننے والی حکومت کی عالمی طاقتیں بھی حمایت کریں گی۔پاکستان نے طویل عرصہ افغانیوں کے ساتھ کام کیا ہے، جب افغانستان سے روس نکلا تو بہت سے مسائل پیچھے رہ گئے، اب امریکا اور نیٹو افواج نے افغانستان سے تیزی سے انخلا کیا ہے، اب پاکستان اس معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان کے حوالے سے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان سالہا سال سے 35 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ ہماری معیشت مزید بوجھ نہیں اٹھا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی پیچیدہ صورتحال کے باعث جامع اور مخلوط حکومت ضروری ہے۔ افغان مسئلے کے حل کیلئے عالمی برادری کی کوششیں ضروری ہیں۔ موجودہ صورتحال کے تناظر میں افغانستان کو شدت پسند تنظیموں کا مرکز نہیں بننا چاہیے۔ پاکستان مستحکم افغانستان کے لئے کوشاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم خطے اور بین الاقوامی طاقتوں سے مل کر کام کر رہے ہیں۔ افغانستان میں بدامنی ناصرف پاکستان بلکہ دنیا کے لئے نقصان دہ ہے۔ اس وقت مہاجرین کو کوئی بحران نہیں ہے۔ ہماری سرحدوں پر معمول کے مطابق کام جاری ہے۔ ہم نے کابل سے غیر ملکیوں اور غیر ملکی اداروں میں کام کرنے والوں کو نکالا ہے۔ پی آئی اے کے ذریعے 4500 افراد کا کابل سے انخلا کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مہاجرین کے لئے سرحد پر انتظامات کئے ہیں۔ افغان مہاجرین کے حوالے سے جامع حکمت عملی وضع کی ہے۔ ماضی کی طرح صورتحال پیدا نہیں ہوگی۔ دنیا اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے پاکستان کی مدد کے لئے آگے آئے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے بارے میں وزیراعظم عمران خان کے مشورے کو نظر انداز کیا گیا ،اشرف غنی نے افغانستان میں عام انتخابات نہیں کرائے ،جامع حکومت تشکیل نہیں دی گئی،یہ دو اقدامات نہ کرنے سے بڑے مسائل پیدا ہوئے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کوشش کررہا ہے کہ افغانستان میں جامع حکومت کی حمایت کی جائے۔ روس، چین، پاکستان اور افغانستان پر مشتمل ٹرائیکا پلس اہم ہے۔ اس حوالے سے خلیجی ممالک اور ایران کا بھی اہم کردار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی اس معاملے پر مل کر کام کر رہے ہیں۔ پاکستان اور ترکی افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں۔ افغانستان میں حکومت افغانوں نے تشکیل دینی ہے۔ اس حوالے سے خطے کی اور عالمی طاقتوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کی قیادت میں ترکی اور علاقائی طاقتوں کی کوششوں سے بننے والی حکومت کی عالمی طاقتیں بھی حمایت کریں گی۔