ماسکو: روسی فوج نے افغانستان کی غیر مستحکم صورتحال کے پیش نظر تاجکستان کی سرحد کے قریب جنگی مشقوں کا آغاز کر دیا ہے۔ روس کے وزارت دفاع نے ان مشقوں کی تصدیق کی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان جنگی مشقوں میں 500 روسی فوجی حصہ لے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ تاجکستان میں قائم روسی ملٹری بیس کے فوجیوں کو الرٹ رہنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔
افغانستان کی صورتحال کے پیش نظر روسی فوج کی رواں ماہ یہ تیسری مشقیں ہیں۔ آئندہ ماہ روس کی سربراہی میں سیکیورٹی بلاک کی فوج کرغزستان میں ایسی ہی مشقوں کا آغاز کرے گا۔
خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے کابل پر قبضے کے بعد سے پورے ملک میں مخمصے کی صورتحال ہے۔ گزشتہ دنوں کابل ہوائی اڈے کے قریب ہونے والے خود کش دھماکوں کے بعد سے ہر طرف خوف کی فضا ہے۔ اس حملے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 170 افراد ہلاک جبکہ 200 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
اس حملے کے جواب میں بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان میں آئی ایس آئی ایس خراسان کے ٹھکانے پر ڈرون میزائل داغ کر دہشتگرد حملے میں ملوث دہشتگرد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔ طالبان کا کہنا ہے کہ انخلا کی ڈیڈ لائن کے بعد امریکا کو آئندہ کسی بھی ایسے اقدام کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ ہماری سرزمین کو ڈرون حملوں کا نشانہ بنائے۔
آج بھی کابل ہوائی اڈے پر 5 سے زائد میزائل داغے گئے جنھیں جدید ایئر سسٹم کی مدد سے ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان میں سے ایک میزائل ایک عمارت سے ٹکرایا تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔