بیجنگ: چین نے دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ کھلے دل کیساتھ افغانستان کے نئے حکمرانوں طالبان کو تسلیم کرتے ہوئے ان کی مثبت طریقے کیساتھ رہنمائی کرے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ اہم بات چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے اپنے امریکی ہم منصب ٹونی بلنکن کیساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں کہی۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ طالبان قیادت سے رابطہ بنائے۔
وانگ یی کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کو چاہیے کہ وہ عالمی برادری کیساتھ مل کر افغانستان کی بہبود اور معاشی بہتری کیلئے امداد کی فراہمی یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ طالبان کے اقتدار کو بھی کھلے دل کیساتھ تسلیم کرتے ہوئے ان کی بھرپور مدد کی جانی چاہیے تاکہ انھیں حکومتی امور چلانے میں آسانی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر عالمی برادری نے اس پر توجہ نہ دی تو افغانستان کرنسی میں گراوٹ اور مہنگائی میں اضافے کا شدید خطرہ پیدا ہو جائے گا۔ اس صورت میں نقصان عام افغان شہری کا ہوگا۔
چینی سرکاری میڈیا کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے اپنے امریکی ہم منصب بلنکن کیساتھ ٹیلی فونک رابطے کی درخواست واشنگٹن کی جانب سے کی گئی تھی۔
انہوں نے امریکا پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں ڈبل گیم نہ کھیلے بلکہ اسے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ وانگ یی نے گفتگو کے دوران امریکی فوج کے انتہائی جلد بازی میں انخلا پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ اس اقدام سے افغان سرزمین پر دہشتگرد گروہوں کے دوبارہ سے منظم ہونے کا شدید خطرہ پیدا ہو چکا ہے۔
دوسری جانب امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے بھی دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس رابطے میں افغانستان کی صورتحال کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی گئی تھی۔