اسلام آباد:سابق وفاقی وزیر داخلہ اور رکن قومی اسمبلی چودھری نثار نے کہا ہے کہ امریکی صدر کا بیان پاکستان کیلئے باعث تشویش اور تضحیک آمیز ہے ہمیں اس بیان کو سنجیدگی سے لینا چاہئے اورپارلیمنٹ کو یک زبان ہو کر دنیا کو پیغام دینا چاہئے،قومی اسمبلی میں پاکستان کی خارجہ پالیسی پر بحث کرتے ہوئے چودھری نثارنے اظہار خیال کرتے ہوئے چودھری نثار کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے اورگھیرا تنگ کرنے میں ایسے لوگ ملوث ہیں جو ہمارے وہم و گمان میں نہیں ، انہوں نے مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کے پاس کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں، اب جب محفوظ پناہ گاہیں نہیں تو امریکا الزامات لگا رہا ہے اور جب پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں تھیں تو امریکا فوجی آمروں کو ڈالرز دیتا تھا، سابق وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی بیانیہ تیار کریں اوربیانیہ ایک ہونا چاہیے ،پارلیمنٹ عوام کی نمایندگی کرتی ہے، پارلیمنٹ ،عوام ،حکومت ایک زبان سے بولیں، ایک بیانیہ بنا کر قائم رہنا چاہیے ،ہم محاذ آرائی نہیں چاہتے۔
چودھری نثار نے کہا کہ افغان سرحد پر دہشتگردوں کی کم از کم 10 محفوظ پناہ گاہیں ہیں، امریکا ڈالرز کی بات اس لیے کرتاہے کہ ہمارا ریکارڈ درست نہیں،سپیکر قومی اسمبلی اورچیئرمین سینیٹ امریکا میں اپنے ہم منصبوں کو خطوط لکھیں اور کمیٹی بنائی جائے جوافغانستان میں ان ٹھکانوں کی نشاندہی کرے جہاں کارروائیاں ہوتی ہیںاور اس بات کو منطقی انجام تک پہنچائیں محفوظ پناہ گاہیں افغانستان میں ہیں یا پاکستان میں،انہوںنے کہا کہ افغانستان میں امن امریکا سے زیادہ پاکستان کے مفاد میں ہے لیکن یہ تعاون یک طرفہ اور دشمن کے ایجنڈے پر نہیں ہو سکتا، یہ تعاون پاکستان کی عزت نفس پر نہیں ہوسکتا،سابق وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہمیں امریکا سے محاذآرائی نہیں کرنی چاہئے بلکہ دلائل اور حقائق سے لڑنا چاہئے ،امریکا کی افغانستان میں پالیسی پاکستان کی وجہ سے ناکام نہیں ہوئیں ، امریکا خود مذاکرات کرنا چاہتا ہے اور پاکستان کرے تو مخالفت کرتاہے، چودھری نثار نے کہا کہ جب آپ بار بار ڈریں گے تو لوگ اس خوف سے فائدہ اٹھائیں گے، امریکا کی افغانستان میں مذاکرات ،سفارتی ہر پالیسی ناکام ہوئی، امریکا پاکستان سے پوچھ کر افغانستان میں نہیں آیا خود آیا ہے ، انہوں نے کہا کہ معاملات وزارت خارجہ میں طے ہونے چاہییں یہ نہ ہوکے امریکی عہدیدارآئیں اور یہاں عہدیداروں پر انگلیاں اٹھائیں، ایک قدم تو اٹھایا گیا ان کی معاون وزیر خارجہ کادورہ ملتوی کرایا گیا۔
جبکہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چار سال کے دوران ہماری خارجہ پالیسی کمزور ترین ہوگئی ہے، جس سے نواز شریف کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ جاتاہے، اپوزیشن وزیر خارجہ کے تقرر کا مطالبہ کرتی رہی لیکن کسی نے اس مطالبے پر کان نہیں دھرا، عابد شیر علی کو بھی وزیر خارجہ بنا دیا جاتا تو ہم اسے بھی تسلیم کرلیتے ۔
قومی اسمبلی کے خارجہ پالیسی کے حوالے سے بلائے گئے اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہاٹرمپ کے بیان پر عید کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے، امریکی صدر کے بیان کی بہت اہمیت ہے، ہمارا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو ہم سب پہلے پاکستانی ہیں یہ ہماری سیاسی جنگ ہے جذبات میں آکر توپیں نہیں کھڑی کرنیں ہمیں اپنی تاریخ کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کرنے چاہئیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں نئی دلی کے راستے امن نہیں آسکتا اور امریکا سے لڑنا نہیں چاہتے مگر لیٹنا بھی نہیں چاہتے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا ہمارا نان نیٹو درجہ اور مالی معاونت ختم کردے تا کہ قوم جاگ جائے، افغانستان میں امن براستہ نئی دہلی نہیں آ سکتا، ہم امریکا سے لڑنا نہیں چاہتے مگرلیٹنا بھی نہیں چاہتے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستانیوں نے یک زبان ہو کر امریکی الزامات کو مسترد کیا، مشترکہ بیانیہ بنانا چاہیے اس سے مثبت پیغام جائے گا، ہمیں ایران کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے چاہیں، ایران جانے کی چوہدری نثار کی بات پر اتفاق کرتا ہوں، ہم بھارت سے بھی پرامن تعلقات چاہتے ہیں لیکن وہ مذاکرات کو تیارنہیں تو پاکستان کیا کرے، کشمیر میں بھارت کی جانب سے نہتے کشمیریوں پر ظلم امریکا کو کیوں دکھائی نہیں دیتا، بھارت کے ایٹمی اسلحے میں روز بروز اضافہ امریکا کو کیوں نظر نہیں آتا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔