لندن : برطانیہ میں پاک فوج کے خلاف پراپیگنڈا اور سازشیں کرنے والا بڑا گروہ بے نقاب، تعلق فوج کے بھگوڑے عادل راجا سے ہے۔ ملک دشمن گروہ میں وکلا کے علاوہ ایک سیاسی جماعت کے ایکٹیویسٹ شامل، گروہ کی فنانسنگ پر بڑے سوال اٹھ گئے۔
رپورٹ کے مطابق فوج کے بھگوڑے عادل راجا، پی ٹی آئی کے ایکٹیویسٹ شایان علی اور سنٹرل لا چیمبر کے مہتاب انور شامل، لا چیمبر کا مالک منڈی بہاوالدین کا احمد جواد ہے۔ مہتاب عزیز کی طرف سے پاک فوج پر دہشت گردی، کرپشن، قتل، اغوا، تشدد، دھاندلی اور سینسر شپ کے الزامات لگائے گئے تھے
پاکستانی اینکر، کالم نگار اور اخبار کے ایڈیٹر کے تہلکہ خیز انکشافات، احمد جواد اور مہتاب انور سوالوں کے جواب نہیں دے سکے۔ روزنامہ نئی بات کے ایڈیٹر نجم ولی خان نے 17 اپریل کو سنٹرل لا چیمبر کے مالک کو سوالات واٹس ایپ کئے، 18 اپریل اور 22 اپریل کو یاددہانی کےمیسج بھی کئے
صحافتی ذمے داریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سوالات 19 اپریل کو ای میل بھی کئے گئے، بھائی معظم شیراز اور والد محمد عباس کو بھی بھیجے گئے ۔ سینٹرل لا چیمبر میں مہتاب عزیز بطور سالیسٹر کام کرتے ہیں مہتاب عزیز نے بھیجے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا، احمد جواد گوندل کے جواب کا انتظار ہے۔
سنٹرل لا چیمبر نے یو کے کورٹس میں پاک فوج اور آئی ایس آئی پر متعدد الزامات عائد کئے، جن کے اس سے ثبوت مانگے گئے۔ سنٹرل لا چیمبر کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا کہ دہشت گردی کے خلاف ہزاروں جوانوں کی شہادتیں پیش کرنے والی فوج کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے کیا ثبوت ہیں؟
سنٹرل لا چیمبر اس سوال پر بھی خاموش کہ عادل راجا کے پاس جرمانہ ادا کرنے تک کے لئے رقم نہیں، اس قانونی جنگ کے اخراجات کون اٹھا رہا ہے۔ 5 اکتوبر کو مشہور بھگوڑے یو ٹیوبر عادل راجا اور را کے ایجنٹ روہت شرما کی آڈیو ڈارک ویب سے منظرعام پر آئی
آڈیو لیکس میں عادل راجا کا پاکستان میں سیاسی اور سماجی انتشار کے لئے بھارتی ایجنسی سے ہدایات اور فنڈنگ لینے کا انکشاف ہوا۔ بھارتی ایجنسی را، عادل راجا، مہتاب انور، شایان علی کا نیٹ ورک بے نقاب ہوا، سوالات کے جواب ملنے پر مزید انکشافات کی توقع ہے۔
یو کے کورٹ پیپرز کے مطابق اس گروہ نے بھارتی الزامات کو برطانوی عدالتوں میں پیش کیا اور اینٹی پاکستان مہم کو چلانے کا باعث بنے ۔ عادل راجا کے بھارتی ایجنسی کے ساتھ تعلقات اور رابطے منظرعام پر آ چکے، کیا فوج کے خلاف نفرت انگیز جھوٹی اور پروپیگنڈہ مہم کے اخراجات را اٹھا رہی ہے؟
لندن ہائی کورٹ کے پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف الزمامات کر جھوٹ کا پلندہ قرار دے کر مسترد کرنے سے سازشی گروہ بے نقاب ہو گیا۔ عادل راجہ، شایان علی اور ان کے وکیل مہتاب انور کی پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف مشترکہ سازش لندن ہائی کورٹ میں ناکام پاک فوج کے خلاف نفرت انگیز مہم میں یو ٹیوبر عادل راجہ، پی ٹی آئی کے ایکٹیوسٹ شایان علی اور ان کے وکیل مہتاب عزیز ملوث تھے۔
شایان علی مختلف دماغی امراض میں بھی مبتلا ہیں، بریگیڈئیر ریٹائرڈ راشد نصیر کے ہتک عزت کے مقدمہ میں مہتاب عزیز کا عدالت میں تحریری بیان مہتاب عزیر، بریگیڈئیر راشد نصیر کے کیس میں عادل راجہ اور مریم اورنگ زیب کے مقدمہ میں شایان علی کی نمائندگی کرتے رہے۔
مہتاب عزیز نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ کیسز میں میرٹ کا فقدان ہے اور انھیں چند ماہ کیلئے روک دیا جائے مقصد کے حصول کیلئے اپنے موکلین کی اجازت سے مہتاب عزیز نے پاک فوج پر متعدد سنگین الزامات عائد کئے لیکن ثبوت نہ پیش کرسکے۔ مہتاب عزیز نے عدالت کو بتایا کہ راشد نصیر کے وکیل کے کیس کو طول دینے کے سبب Vulnerable شایان علی ذہنی مسائل سے دوچار ہوا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عادل راجہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ انھیں اور ان کے وکیل مہتاب عزیز کی جان کو خطرہ ہے خود کو سیلی بریٹی قانون دان اور مارشل آرٹ کا ماہر کہنے والے مہتاب عزیز پاک فوج اور آئی ایس آئی کا مقابلہ کرنے پر خوش تھے۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مہتاب عزیز نے مقدمات روکنے کیلئے سنگین الزامات کا سہارا لیا لیکن جج کو متاثر کرنے اور ثبوت پیش کرنے میں بری طرح ناکام رہے۔ عدالت نے مہتاب عزیز کی اس دلیل کو بھی اہمیت نہ دی کی بریگیڈئیر ر راشد نصیر کے پیچھے آئی ایس آئی ہے۔
مہتاب عزیز نے شایان علی کے خلاف کیس رکوانے کیلئے کہا کہ پی ایم ایل این کے خلاف احتجاج کرنے کے سبب ان پر مقدمہ بنوایا گیا۔ بریگیڈئیر ر راشد نصیر کا نام اس وقت نمایاں ہوا جب سابق وزیراعظم عمران خان نے انھیں طنزا مسٹر “ایکس” کے نام سے پکارا۔ بانی پی ٹی آئی اور ان کی پارٹی راشر نصیر کے خلاف لگائے گئے الزامات کے ثبوت کی عدم فراہمی پر پیچھے ہٹ گئے تھے۔
مہتاب عزیز نے عدالت میں بھارتی اخبار کی وہ رپورٹ بھی پیش کی جس میں آئی ایس آئی پر ارشد شریف کے قتل کا الزام لگایا گیا تھا ۔ مہتاب عزیز نے ارشد شریف قتل کے معاملے میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ “کینیا میں طویل عرصہ سے آئی ایس آئی کی سرگرمیاں جاری ہیں۔
مہتاب عزیز نے یہ دعوے عادل راجہ کے 12 صفحات پر مشتمل پاک فوج کے خلاف بہتان تراشیوں کی بنیاد پر کئے۔ عادل راجہ ،ارشد شریف اور عمران ریاض کا شمار اپنے دوستوں میں کیا اور کہا کہ دونوں ریاستی مظالم کی مثالیں ہیں۔