تل ابیب: اسرائیل میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں ایک مذہبی اجتماع میں بھگڈر مچنے سے کم از کم 44 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
اسرائیل کی سرکاری ایمرجنسی سروس میگن ڈیوڈ ایڈم (ایم ڈی اے) نےتصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حادثے میں کتنے لوگ ہلاک ہوئے؟ ہم اس کے اعدادوشمار بتانے سے قاصر ہیں، تاہم مختلف ہسپتالوں میں درجنوں افراد کو زخمی جبکہ مردہ حالت میں لایا گیا ہے، ان میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔
تاہم اسرائیل اخبار ہرٹز نے رپورٹ کیا ہے کہ اس بھگدڑ میں اب تک 44 افراد ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس واقعے کو قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے ہلاک ہونے شہریوں کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے طبی حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ زخمیوں کو تمام ممکنہ سہولیات فراہم کی جائیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل کے اس مذہبی اجتماع میں کورونا وائرس پھیلنے کے خطرات کے اور حکومتی پابندی کے باوجود ہزاروں لوگوں نے شرکت کی تھی۔
اس سانحے کے بعد امدادی ٹیمیں فوری طور پر حرکت میں آئیں اور ایمبیولینسوں کے ذریعے زخمی افراد اور ہلاک ہونے والے افراد کی لاشوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا۔
امدادی ٹیموں کا کہنا ہے کہ کم از کم 38 افراد کی حالت تشویشناک ہے جنھیں طبی امداد کیلئے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ سینکڑوں افراد معمولی زخمی ہوئے جنھیں موقع پر ہی فرسٹ ایڈ فراہم کی گئی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اجتماع میں امدادی کارروائیوں کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ ایم ڈی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ آخری زخمی کو ہسپتال پہنچانے تک یہ آپریشن ختم نہیں کیا جائے گا۔
اس مذہبی اجتماع میں آخر ایسا کیا ہوا تھا؟ جس کی وجہ سے درجنوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس بارے میں اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ قبل ازیں رپورٹس آئیں کہ عمارت کا کوئی حصہ زمین بوس ہونے سے یہ سانحہ پیش آیا تاہم بعد ازاں تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ بھگڈر کی وجہ سے لوگوں نے ایک دوسرے کو کچل کر مار ڈالا۔