لاہور(ارسلان جٹ) پاکستان کرکٹ بور ڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے استعفیٰ دے دیا ، وسیم خان نے اپنا استعفیٰ چیئرمین پی سی بی کو دیا جسے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ وسیم خان اختیارات میں کمی کے معاملے پر ناخوش تھے۔سابق چئیرمین احسان مانی کے دور میں وسیم خان کے اختیارات چئیرمین کے عہدے سے زیادہ تھے تاہم رمیز راجہ نے آتےہی پہلے ہی اجلاس میں اضافی اختیارات واپس لے لیے تھے ۔
وسیم خان اختیارات محدود ہونے کے بعد مزید کام نہیں کرنا چاہتے تھے جس پر اپنا استفعی عہدے کی معیاد ختم ہونے سے پہلے ہی بھجوا دیا۔ وسیم خان کے عہدے کی مدت فروری 2022 میں مکمل ہونا تھی۔
دوسری جانب 13 ستمبر کو رمیز راجہ کی پہلی پریس کانفرنس میں نئی بات کے نمائندے " ارسلان جٹ " نے سوال کیا تھا کہ کیا رمیز راجہ سی ای او وسیم خان کے ساتھ کام کریں گے یا نہیں جس کے جواب میں نو منتخب چئیرمین نے ابتدائی طورپر تو کہا کہ وہ یہ بات آپ صحافیوں کو کیوں بتائیں گے تاہم اگلی ہی بات میں اشارہ دے دیا۔
رمیز راجہ نے کہا انہیں بس ایکشن کرنا ہے اس کے لیے ٹیم چاہیے ان کے پاس ہزاروں آئیڈیاز ہیں ان پر عملدآمد ٹیم ہوگی تو ہی کیا جاسکے گا ۔ نئی بات نے 13 ستمبر کو ہی وسیم خان اور دیگر اہم وکٹیں گرنے کا عندیہ دیا تھا جس کو آج وسیم خان کے عہدے نے سچ ثابت کردیا۔
ادھر چیف ایگزیکٹیو کے عہدہ جانے کے بعد ذرائع کا کہنا ہےکہ سی ای او کی جگہ اب ڈائریکٹر کرکٹ کا عہدہ متعارف کرایا جائے گا جس کے لیے رمیز راجہ 92 ورلڈ کپ سکواڈ کے ہی فاتح کسی رکن کو منتخب کرنے کی خواہش رکھتے ہیں ۔
رمیز راجہ نے ایک کرکٹر کے اچھے ایڈمنسٹریٹر ہونے کی بات اپنی پہلی پریس کانفرنس میں بار ہا دہرائی تھی جس کے بعد سے واضح ہے کہ رمیز راجہ کرکٹ بورڈ میں سابق کرکٹرز کو ہی اہم عہدوں پر دیکھنے کے خواہشمند ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عاقب جاوید، معین خان مضبوط امیدوار ہیں تاہم اگر وسیم اکرم کو عہدے کی آفر کی گئی تووہ بھی عہدے کو قبول کرسکتے ہیں۔