نئی دہلی : انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل بھارت کے غیر قانونی تسلط میں جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے پر سزا کے طور پر ادارے کے بینک اکاﺅنٹس منجنمد کرنے پر بھارت میں اپنی سرگرمیاں بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ادارے نے بھارت میں اپنی سرگرمیاں بند کرنے کا فیصلہ بھارتی حکومت کی طرف سے ادارے کے بینک اکاﺅنٹس منجمد کرنے پر مجبور ہو کرکیا ہے۔ بیان کے مطابق بھارتی حکومت نے اپنے تازہ ترین اقدام میں اس کے بینک اکاﺅنٹس بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز بلند کرنے کی سزا کے طور پر منجمد کردیئے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے جاری بیان کے مطابق اکاﺅنٹس منجمد کئے جانے کے بعد وہ بھارت میں اپنے ملازمیں کو کام سے روک دینے اور انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف اس کی مہم اور تحقیق کی سرگرمیاں روک دینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ بھارتی حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کی تسلسل کے ساتھ پامالی کے بعد انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے اداروں کے خلاف یہ تازہ ترین کارروائی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حالیہ دنوں میں بھارت کے غیر قانونی تسلط جموں و کشمیر میں اور بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں احتجاج کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کو اجاگر کیا ہے اور بھارتی حکومت نے اس کی کی سزا دینے کے لئے 10 ستمبر کو اس کے بینک اکاﺅنٹس منجمد کردیئے ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق بھارتی حکومت ملک میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے کام کرنے والے دیگر اداروں کے خلاف بھی ایسی ہی انتقامی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سینئر ڈائریکٹر آف ریسرچ، ایڈووکیسی اینڈ پالیسی رجت کھوسلا نے بی بی سی کو بتایا کہ ادارے کو اس وقت بھارت میں غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے اور اس کے ملازمین اور افسران کو مودی حکومت کی طرف سے منظم انداز میں حملوں، دھونس دھمکیوں اور ہراسانی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے ادارے کی طرف سے بھارت کے غیر قانونی تسلط میں جموں و کشمیر میں لوگوں کو بنیادی آزادیوں سے محروم کرنے اور نئی دہلی میں حالیہ احتجاج کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اٹھائے گئے سوالات کا جواب مانگنے پر انتقام کا نشانہ بنایا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے گذشتہ ماہ جاری رپورٹ کے مطابق رواں سال فروری میں نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے دوران بھارتی پولیس نے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں کی ہیں۔
علاوہ ازیں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے گذشتہ ماہ بھارت کے غیر قانونی تسلط میں جموں و کشمیر میں تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی اور انٹرنیٹ کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گذشتہ سال امریکہ کی فارن افیئرز کمیٹی کے روبرو بیان میں بھی بھارت کے غیر قانونی تسلط میں جموں و کشمیر میں لوگوں کو بغیر مقدمہ چلائے حراست میں رکھنے اور طاقت کے بے تحاشا استعمال اور لوگوں پر تشدد سے بھی آگاہ کیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسے گذشتہ چند سال سے بھارت کی سرکاری ایجنسیوں کی طرف سے بھی انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے۔ ایسے ہی ایک واقعہ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے خلاف اس کی ایک تقریب میں بھارت مخالف نعرے لگائے جانے کے الزام کے تحت مقدمہ کا اندراج کیا گیا اور تین سال کی کارروائی کے بعد عدالت نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے قبل ازیں 2009 میں بھی بھارت میں اپنی سرگرمیاں روک دی تھیں اور بتایا تھا کہ اس وقت کی بھارتی حکومت نے بار بار درخواست کے باوجود سمندر پار سے فنڈز وصول کرنے کا اس کا لائسنس نہیں دیا تھا۔ موجودہ بھارتی حکومت نے بھی ایمنسٹی انٹرنیشنل پر بیرون ملک سے فنڈز کی وصولی میں بھارتی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے اس کی پرزور تردید کی گئی ہے۔
بھارت میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے کام کرنے والے اداروں نے ان خدشات کا اظہار کیا ہے کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی پر قدغن سے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی حیثیت سے بھارت ساکھ شدید متاثر ہو رہی ہے۔رجت کھوسلا نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل دنیا کے 70سے زیادہ ممالک میں کام کررہی ہے اور اسے روس اور بھارت کے علاوہ کسی ملک میں ایسی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا کہ وہ اپنی سرگرمیاں معطل کرنے پر مجبور ہوجائے۔
انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اس معاملہ پر مل کر بیٹھے اور ادارے کو بھارت میں درپیش صورتحال کا نوٹس لے۔انہوں نے کہا کہ ادارہ بھارت میں اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے لئے قانونی کوششیں جاری رکھے گا۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اس حوالے سے بھارتی حکام کے ساتھ رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا۔