ججز، جرنیلوں کو بھی احتساب قانون کے دائرے میں لانے پر غور شروع

ججز، جرنیلوں کو بھی احتساب قانون کے دائرے میں لانے پر غور شروع

اسلام آباد: نیب قانون کے از سر نو جائزے کے معاملے پر وزیر قانون زاہد حامد کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز اور جرنیلوں کو احتساب قانون کے دائرے میں لانے کی تجویز پر غور ہوا۔ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں نیب کے نئے مجوزہ قانون پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر اور فرحت اللہ بابر موجود نہیں تھے۔

ذرائع کے مطابق فرحت اللہ بابر نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز اور جرنیلوں کو بھی احتساب قانون کے دائرے میں لانے کی تجویز دی تھی جس پر وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ یہ تجویز اہم ہے اس پر غور پیپلزپارٹی کے ارکان کی موجودگی میں کیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی کو قومی احتساب بیورو کا نام قومی احتساب کمیشن سے تبدیل کرنے کی تجویز دی گئی اور نیب کے مجوزہ نئے قانون میں پلی بارگین اور لوٹی رقم کی رضا کارانہ واپسی ختم کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق قومی احتساب کمیشن کے تحت احتساب تفتیشی ایجنسی بھی قائم کی جائے گی اور مقدمات ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالتوں میں بھی چلانے کی تجویز دی گئی ہے اور ایجنسی وائٹ کالر جرائم کی تحقیقات کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کے نئے قانون میں بد عنوانی کی تعریف میں بھی کچھ تبدیلیاں زیر غورہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ موجودہ چیئرمین نیب کی مدت اس وقت 4 سال ہے اور اسے کم کر کے 3 سال کرنے کی تجویز دی گئی اور ان تمام چیزوں پر غور 4 اکتوبر کو طلب کیے جانے والے اجلاس میں ہوگا۔

وزیر قانون زاہد حامد نے میڈٰیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ نیب کے مجوزہ قانون پر تمام جماعتوں کا اتفاق ہے تاہم ابھی یہ طے ہونا ہے کہ اس کا اطلاق صرف وفاق پر ہوگا یا صوبوں پر بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نئے قانون میں خیبرپختونخوا اور سندھ کی جانب سے کی گئی تبدیلیوں کی وجہ سے تذبذب ہے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں