افغان عبوری حکومت اندرونی تنازعات کے نرغےمیں

افغان عبوری حکومت اندرونی تنازعات کے نرغےمیں

 کابل:افغان عبوری حکومت اندرونی تنازعات کے نرغےمیں ہے۔رپورٹ کے مطابق افغان عبوری حکومت کے ڈپٹی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور جناب محمد عباس نے  افغان حکومتی اراکین میں اختلاف کی تردید کی  ہے۔

رپورٹ کے مطابق  جب کوئی بھی   ملکی دشمنوں کا ذکر بار بار کر ے تویہ  اپنی اندرونی کمزوریوں کو چھپانے کے  زمرے میں آتی ہیں اورسوالات اٹھ رہے ہیں کہ  اگر قیادت واقعی متحد ہے تو پھر اختلافات کیوں بڑھتے جا رہے ہیں۔تاہم یہ بھی بتایاگیا ہے کہ  افغان عبوری حکومت کا اندرونی تنازعات کو دشمنوں سے منسوب کے دعوے میں ٹھوس شواہد کی کمی ہے۔ یہ بیانیہ اکثر اندرونی بدانتظامی اور قیادت کے تنازعات سے توجہ ہٹا کر بیرونی الزام کی طرف لے جاتا ہے۔

سیاسی امور کے نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس   کا اس  بارے میں کہنا تھا کہ امارت اسلامیہ کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات کے بارے میں میڈیا رپورٹس درست نہیں ہیں۔ستانکزئی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے دشمن اب بھی افغانستان کے اقتصادی، سیاسی اور سیکیورٹی کے شعبوں میں خلل ڈالنے کے درپے ہیں۔افغانستان کی آزادی کو تقریباً تین سال گزر چکے ہیں۔ ان تین سالوں میں افغانستان میں غیر ملکی افواج موجود نہیں تھیں لیکن ہمارا دشمن ابھی تک چھپے بیٹھا ہے۔ وہ افغانستان کی معیشت، سیاست، داخلی امور اور سلامتی کے شعبوں میں مسائل پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ان کے بقول اس وقت مختلف صوبوں میں بہت سے پراجیکٹس پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے جس سے انتظامی بدعنوانی اور اہلکاروں کی دیانتدارانہ خدمات کی عدم موجودگی ظاہر ہوتی ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ملک بھر میں سکیورٹی کو یقینی بنایا گیا ہے، انہوں نے تمام شہریوں سے کہا کہ وہ ملک کی تعمیر نو، ترقی اور سلامتی میں حصہ لیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا ہوگا۔ ایسی صورتحال نہیں ہونی چاہیے کہ اللہ نہ کرے ہم آپس میں اختلاف کریں اور خانہ جنگی شروع ہو جائے۔ افغانستان پر دوبارہ کوئی طاقت حملہ آور نہ ہو۔ ہمیں غربت کی وجہ سے دوسرے ممالک سے امداد مانگنے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔ ہمیں ملک کو خود انحصار بنانا چاہیے۔ یہ ہمارا فرض ہے۔ ہم یہ اس لیے کرتے ہیں تاکہ ہمارے بچے مسائل سے چھٹکارا حاصل کر سکیں،‘‘ ستانکزئی نے کہا۔


سیاسی مبصرین کے نزدیک  رپورٹ کے مطابق  مسائل کا حل ہمیشہ باہر کے دشمنوں میں نہیں، بلکہ خود کی اصلاح میں ہے،باہر کی قوتوں کو الزام دینا آسان ہے، لیکن اندرونی قیادت کی ناکامی کو تسلیم کرنا سب سے مشکل ہے۔افغان عبوری حکومت کو حقیقت کا سامنا کرنا اور اندرونی اختلافات کو حل کرنے کی کوشش کرنا چاہیے ۔

ذرائع کے مطابق دشمنوں کا ذکر کر کے افغان سیاسی کشمکش کو کیوں چھپانے کی کوشش کر رہی ہیں ۔سیاسی مبصرین کے نزدیک اگر عبوری افغان حکومت کو  واقعی استحکام چاہیے، تو  اندرونی مسائل پر توجہ دینی ہوگی۔ قیادت خود کو مضبوط کرنا چاہیے، متعدد رپورٹس اور سابق اہلکاروں کی داخلی گواہیاں آئی ای اے کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات اور فریق واریت کو اجاگر کرتی ہیں۔


رپورٹ کے مطابق افغانستان کی اقتصادی چیلنجز صرف بیرونی مداخلت کی وجہ سے نہیں ہیں  بلکہ یہ سخت پالیسیوں، بین الاقوامی شناخت  کی  کمی اور پیشہ ور افراد کو انتظامیہ سے باہر رکھنے کے نتیجے میں بھی ہیں۔ عبوری حکومت بنانے میں ناکامی، اور مزاحمتی تحریکوں میں اضافہ، داخلی دراڑوں کی نشاندہی کرتی ہے۔ بیرونی قوتوں کو الزام دینا قیادت کی استحکام حاصل کرنے میں ناکامی کو نظر انداز کرتا ہے۔

مصنف کے بارے میں