عمران خان نے ایک ماہ قبل مل کر آرمی چیف لگانے کی پیش کش کی تھی، مشترکہ دوست پیغام لے کر آیا، میں نے مسترد کردیا: وزیرا عظم 

عمران خان نے ایک ماہ قبل مل کر آرمی چیف لگانے کی پیش کش کی تھی، مشترکہ دوست پیغام لے کر آیا، میں نے مسترد کردیا: وزیرا عظم 
سورس: File

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان نے ایک ماہ پہلے مشترکہ  کاروباری دوست کے ذریعے مذاکرات کی پیش کش کی تھی۔ 

لاہور میں ڈیجیٹل صحافیوں اور یوٹیوبرز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان دو معاملات کو بات چیت کےذریعے حل کرنا چاہتے تھے۔ پہلا مطالبہ آرمی چیف کی تقرری اور دوسرا انتخابات کا تھا۔ عمران خان نے کہا 3 نام آپ دے دیں 3 میں دیتا ہوں، مل کر آرمی چیف لگاتے ہیں ۔ 

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انہیں عمران خان کی طرف سے یہ بھی پیش کش کی گئی کہ نئے انتخابات کی تاریخ کا اعلان بھی باہمی رضامندی سے کیا جا سکتا ہے۔میں نے عمران خان کی دونوں پیش کشیں ٹھکرا دیں۔ پیغام لانے والے شخص کو میں نے کہا کہ وہ عمران نیازی کو جا کر بتائیں کہ پہلے تو میں انہیں کسی مشاورت میں قبول نہیں تھا اب انہیں میری ضرورت کیسے پڑ گئی؟

شہباز شریف نے کہا کہ  ڈی جی آئی ایس آئی نے مجھ سے پوچھ کر نیوز کانفرنس کی۔ انہوں نے جب مجھے کہا کہ انہیں نیوز کانفرنس میں جانا چاہیے کیونکہ وہ ان ملاقاتوں کے عینی شاہد ہیں جو آرمی چیف اور عمران خان کے درمیان ہوئیں۔ 

وزیراعظم نے مزید کہا کہ عمران خان اس وقت اپنی فوج کی قیادت کو صرف اپنی ذاتی خواہشات کی تکمیل کے لیے نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس کے شر سے کوئی محفوظ نہیں۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا تحریک انصاف کا لانگ مارچ راولپنڈی بھی جا سکتا ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ اس شخص سے کوئی بعید نہیں کہ کچھ بھی کر سکتا ہے۔ کچھ بھی خارج از امکان نہیں، لیکن حکومت ہر طرح سے راولپنڈی اور اسلام آباد کو ایسی کسی بھی جارحیت سے بچائے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب ادارے عمران خان کی ہر طرح سے مدد کر رہے تھے تو ہم صرف اس وجہ سے خاموش رہے کہ یہ ملک کی خاطر ہی کر رہے ہیں، تاہم جب یہ ناکام ہوگیا اور ان کی سپورٹ ختم ہو گئی تو یہ ان کے خلاف نکل کھڑا ہوگیا۔

مصنف کے بارے میں