اسلام آباد: سینئر صحافی حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ شہید ارشد شریف کے ایک قریبی دوست نے انہیں بتایا کہ اس کی اطلاع کے مطابق نہتے ارشد شریف کو گاڑی سے نکال کر نزدیک سے گولیاں ماری گئیں۔
سینئر صحافی حامد میر نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ بعد میں ارشد شریف کو گاڑی کی نشست پر بٹھا کر سیٹ بیلٹ باندھی گئی پھر تصویر بنا کر کہا گیا کہ پولیس نے فائرنگ کر دی۔
دوسری طرف پاکستان کے سب سے بڑے انگریزی اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ کینیا میں قتل ہونے والے صحافی اور سینئر ٹی وی اینکر پرسن ارشد شریف کی لاش سے پاکستان میں پوسٹ مارٹم کے دوران گولی کی برآمدگی نے حکام کو حیرت میں مبتلا کردیا اور نیروبی میں ہونے والے پوسٹ مارٹم کو مشکوک بنادیا۔
ارشد شریف کے ایک قریبی دوست نے بتایا ہے کہ اسکی اطلاع کے مطابق نہتے ارشد شریف کو گاڑی سے نکال کر نزدیک سے گولیاں ماری گئیں اور بعد میں اسے گاڑی کی نشست پر بٹھا کر سیٹ بیلٹ باندھی گئی پھر تصویر بنا کر کہا گیا کہ پولیس نے فائرنگ کر دی https://t.co/VBOnOAWkMW
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) October 29, 2022
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں ارشد شریف کے پوسٹ مارٹم کے دوران میڈیکل بورڈ کے ارکان کو ایک ’دھات کا ٹکڑا‘ ملا جسے بعد میں گولی قرار دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ حکام نے ارشد شریف کے سینے سے برآمد ہونے والے دھاتی ٹکڑے کی فرانزک جانچ کرانے کا فیصلہ کیا ہے انہیں امید ہے کہ اس سے یقینی طور پر اس واقعے میں استعمال ہونے والے ہتھیار کی نوعیت کا تعین کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔