اسلام آباد:وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہےکہ،حکومت بلیک میل نہیں ہوگی ،کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے ،موجودہ صورتحال کے حوالے سے لوگ ریاست کی طرف دیکھ رہےہیں ، ریاست کسی قسم کے غیر قانونی مطالبات تسلیم نہیں کرے گی ،ایک جتھہ لیکر ایٹمی طاقت کو یرغمال نہیں بنایا جاسکتا ہے ،ڈنڈے کے زور پر مطالبات نہیں مانیں جائیں گے۔
وزیراطلاعات فواد چوہدری نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ اس تنظیم کے پچھلے احتجاج میں سات پولیس اہلکار شہید ہوئے تھے ،اس احتجاج میں پانچ پولیس اہلکار شہید ہوگئے ہیں ،اگر ہم گیارہ پولیس اہلکاروں کی شہادت کو بھول جائیں گے تو پھر کل کو ن پولیس والا ریاست کے لئے لڑے گا۔
انکا کہنا تھا جس نبی نے راستے سے پتھر ہٹانے پر بھی بہت بڑا اجر قرار دیا ،تکلیف دہ بات یہ ہے کہ نبی اکرم کا نام اپنی سیاست کے لئے استعمال کیا جارہا ہے،ایسا ماحول بنادیا گیا ہے کہ اچھے بھلے مسلمانوں کو اپنے ایمان کی گواہیاں دینا پڑ رہی ہیںہم ایسا ماحول نہیں بننے دیں گے کہ ہر کوئی کلمہ پڑھ کے صفائیاں دیتا پھرے کہ میں مسلمان ہوں،جی ٹی روڈ پر ٹرکوں کی قطاریں لگی ہیں۔
انہوں نے کہا علما رات کو ہمیں کالز کرکے کہتے ہیں کہ یہ لوگ غلط کررہے ہیں مگر ٹی وی پر آکر سچ بولنے سے ڈرتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ہم سڑکوں پر خون کیوں بہانا چاہیں گے ،ریاست نے بڑی بڑی تنظیموں کو شکست دی ،یہ جتھے ریاست کے سامنے کھڑے نہیں ہوسکتے ،ہم مذاکرات کررہے ہیں واپس جائیں ،ہم نے تو مذاکرات ٹی ٹی پی سے بھی کئے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا عوام سے اپیل کرتے ہیں اگر کسی کے بچے اس جلوس میں چلے گئے ہیں تو وہ انہیں واپس بلائیں ،انکا کہنا تھا سول اور ملٹری قیادت ایک پییج پر ہے ، پچھلی دفعہ ان کے سوشل میڈیا کو سپورٹ بھارت سے مل رہی تھی ،اس بار بھی ہم باہر سے اس تنظیم کے سوشل میڈیا پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔
سعد رضوی کی رہائی سے متعلق سوال پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم کوئی بادشاہت نہیں کہ جس کو پکڑ لیں جس کو چھوڑ دیں ،ریاست میں ادارے ہوتے ہیں وہ اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہیں ،سعدرضوی پر مقدمات ہیں عدالتیں ہی انہیں چھوڑ سکتی ہیں ،انکا کہنا تھا کہ فرانس کے سفیر کا مسئلہ پارلیمنٹ میں قائمہ کمیٹی کے پاس ہے ، مذہبی تنظیم کے اندرونی و بیرونی روابط ہیں ،اس تنظیم کا ایجنڈا فساد کے سوا کچھ نہیں ،اس معاملے پر قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے ،تنظیم سے مذاکرات ہوں گے مگر آئین و قانون کے تحت ہوں گے