لندن:برطانیہ نے فرانس کی طرف سے اس کی کشتی کو ضبط کرنے کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے ۔ پیرس کو مزید اشتعال انگیزی سے باز رہنے کا بھی کہہ دیا گیا ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ نے فرانس کی جانب سے اس کے پانیوں میں موجود برطانوی کشتی ضبط کرنے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ مزید کسی قسم کی اشتعال انگیزی پر جواب کا ذمہ دار فرانس خود ہوگا ۔
فرانس کے وزیر بحری امور اینک جیراردین نے کہا کہ ایک اسکیلپ ڈریجر (جال والا جہاز) کورنیلس جیرٹ جان کو رات گئے اس وقت گھیر کر فرانس کے ساحل تک لایا گیا جب اس کا عملہ یہ ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا کہ ان کے پاس فرانسیسی پانیوں میں مچھلی پکڑنے کی اجازت ہے اور بات چیت میں پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں برطانیہ کے خلاف ممکنہ پابندیوں کی فہرست کے ایک دن بعد اس کارروائی نے فرانس کے پیچھے نہ ہٹنے کے عزم کو ظاہر کیا ہے۔
ان پابندیوں میں 2 نومبر سے برطانوی سامان پر اضافی کسٹم چیک شامل ہیں، جسے لندن میں بات چیت کے ناکام ہونے کی صورت میں برطانیہ کو بجلی کی برآمدات میں کمی کے بڑے پیمانے پر خطرے کے طور پر دیکھا گیا تھا۔
فرانسیسی وزیر نے آر ٹی ایل ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کوئی جنگ نہیں ہے لیکن ایک لڑائی ہے ۔
خیال رہے کہ برطانوی ماہی گیری کے میدان شمال مشرقی بحر اوقیانوس کے بہترین علاقوں میں سے ہیں، جہاں سے زیادہ تر یورپی یونین کی مچھلیاں پکڑی جاتی ہیں۔
برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ فرانسیسی ردعمل مایوس کن اور غیر متناسب تھا، اور ویسا نہیں تھا جس کی ہمیں ایک قریبی اتحادی اور ساتھی سے توقع ہے۔
وزیر ماحولیات جارج یوسٹیس نے فرانس کے اس بیان کو چیلنج کیا کہ کشتی کے پاس کوئی لائسنس نہیں تھا اور پارلیمان کو بتایا کہ فرانس کی جانب سے دھمکی آمیز اقدامات بریگزٹ کے بعد کے آزادانہ تجارتی معاہدوں اور وسیع تر بین الاقوامی قانون سے مطابقت نہیں رکھتے ۔
واضح رہے کہ بریگزٹ کے بعد ماہی گیری کے حقوق پر دونوں ممالک کے تعلقات میں تیزی سے بگاڑ آرہا ہے۔