لاہور(شیخ حماد اسلم )ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب کے دفتر میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔مالی سال 201718 کے دوران بڑے پیمانے پر گھپلوں کی انکوائری رپورٹ نئی بات منظر عام پر لے آیا،پنجاب پولیس کے انٹرنل اکانٹیبلٹی بیورو نے ٹریفک ہیڈ کوارٹر پنجاب کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
تیار کردہ رپورٹ کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب سمیت 18 رکنی دیگرعملے کے خلاف 22 مقامات پر خوردبرد کے شواہد ملے ہیں۔فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے ڈی آئی جی ٹریفک کے دفترسے تمام ریکارڈ قبضے میں لیاتھا ،ڈی آئی جی انٹرنل اکاونٹیبیلٹی بیورونے اپنی ٹیم کے ساتھ خود چھاپہ مارا تھا ،ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب کے دفتر کیلئے خریدی گئی سٹیشنری میں گھپلے ہوئے،متعلقہ سٹاف نے جعلی کمپنیاں بنا کر کرپشن کی،جعلی دستاویزات بنا کر متعدد بار فنڈز نکلوائے گئے۔
رپورٹ میں لکھا گیا کہ ٹریفک ہیڈکوارٹرپنجاب کے دفتر سے 30 اضلاع کیلئے 48 کروڑ روپے کا فنڈ منظور ہوا،استعمال شدہ فنڈز کے فنانس برانچ میں جمع کرائے گئے بلز میں تضادپایاگیا۔کرپشن کی گنگا میں آڈیٹرزجنرل آفس کے عملے کی ملی بھگت کا انکشاف بھی ہوا۔انکوائری رپورٹ میں کرپشن کا ذمہ دار ٹریفک ہیڈکوارٹر پنجاب کے اکاونٹنٹ اخترسعید اور عباس چوہان کو قرار دیاگیا۔رپورٹ میں اعلی افسران کی نااہلی چھپانے کی خاطر انہیں معصوم قرار دیدیاگیا ۔
ماتحت عملے نے جعلی دستخط اور جھوٹ کی بنیاد پر 48 کروڑ روپے کا فراڈ کیا۔کرپٹ عناصر نے اعلی افسران کو بھی لاعلم رکھتے ہوئے فراڈ کیا۔مالی سال 201718 میں ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب کی سیٹ پر فاروق مظہر تعینات تھے۔انکوائری رپورٹ میں ڈی آئی جی فاروق مظہر سمیت 18 افراد کو نامزد کیاگیاہے،جبکہ اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ میں بھی اسی فراڈ سے متعلق کیس زیر التوا ہے۔