پاکستانی کھجور کی برآمدات کو غیر ملکی منڈیوں میں بھیجنے کے انتظامات مکمل

Arrangements for sending Pakistani palm exports to foreign markets have been completed
کیپشن: FILE PHOTO

اسلام آباد: وزارت تجارت نے پاکستانی کھجور کی برآمدات کو متبادل غیر رسمی منڈیوں میں بھیجنے کے لئے انتظامات مکمل کر لئے ہیں۔

قومی اسمبلی میں سید جاوید علی شاہ جیلانی کے سوال پر وزارت تجارت کی طرف سے ایوان کو آگاہ کیا گیا ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر کھجور پیدا کرنے والے 10 بڑے ملکوں میں سے 5ویں اور کھجور کی برآمدات کے حوالے سے آٹھواں بڑا ملک ہے۔ پاکستان میں کھجور کی 300 سے زائد اقسام پیدا کی جاتی ہیں جبکہ اس کی سالانہ پیداوار 5 لاکھ 40 ہزار ٹن کے قریب ہے۔

ایوان کو بتایا گیا کہ ملکی اور بین الاقوامی منڈیوں میں پاکستانی کھجور کی طلب خاصی مستحکم ہے مگر یہ رسمی طور پر بہت کم منڈیوں تک ہی محدود رہی ہے۔ ملک کی خشک کھجور کا سب سے زیادہ حصہ بھارتی منڈیوں میں جاتا تھا۔ پلوامہ حملے سے قبل بھارت 90 فیصد سے زیادہ کھجور پاکستان سے درآمد کر رہا تھا۔

پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے پاکستانی کھجور پر دو سو فیصد ڈیوٹی عائد کی۔ پاکستانی کسان اور برآمد کنندگان اس ڈیوٹی کی وجہ سے بھاری خسارے کے دھانے پر کھڑے رہے تاہم وزارت تجارت کی بروقت مداخلت پر ان برآمدات کو متبادل غیر رسمی منڈیوں میں بھیجا گیا۔ ایوان کو بتایا گیا کہ نئی منڈیوں کی تلاش کے لئے کافی اقدامات کئے گئے ہیں۔ ہارٹی کلچر ڈویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ کمپنی اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے اشتراک سے جامع روڈ میپ تیار کیا گیا ہے۔

مختلف ممالک میں تجارتی وفود اور نمائشوں میں شرکت اس روڈ میپ کا حصہ ہے۔ ایوان کو بتایا گیا کہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد اگست 2019ء کو بھارت کے ساتھ فارماسیوٹیکل مصنوعات کے علاوہ تجارت بند کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کسی بھی ملک میں کھجور کی برآمد پر کوئی پابندی نہیں ہے۔