کوالالمپور: اسلام مخالف مواد کے خلاف ترک صدر کے بعد ملائیشیا کے دبنگ سابق وزیراعطم مہاتیر محمد بھی میدان میں آ گئے۔ ملائیشیا کے سابق وزیراعظم نے فرانس کے خلاف شدید رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرانسیسی صدر کے اسلام مخالف بیان سے نہیں لگتا کہ وہ مہذب ہے۔
ٹویٹر پر ملائیشین سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے لکھا کہ فرانسیسی صدر نے ایک غصیلے فرد کے عمل کا الزام پوری امت مسلمہ پر تھوپنے کی کوشش کر رہے ہیں اس لحاظ سے مسلمانوں کو بھی اب حق پہنچتا ہے کہ وہ فرانس کو تاریخی جرائم کی سزا دیں۔
13. Since you have blamed all Muslims and the Muslims’ religion for what was done by one angry person, the Muslims have a right to punish the French. The boycott cannot compensate the wrongs committed by the French all these years.https://t.co/ysZeXDrQ09
— Dr Mahathir Mohamad (@chedetofficial) October 29, 2020
مہاتیر محمد نے مزید کہا کہ فرانس نے اپنی تاریخ میں لاکھوں مسلمانوں کو قتل کیا مگر مسلمانوں نے قصاص کے قانون پر عمل کرتے ہوئے فرانسیسیوں سے بدلہ نہیں لیا۔
سابق وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ آزادی اظہار رائے کا قانون کسی کی توہین کا حق نہیں دیتا۔ آزادی اظہار رائے کے نام پر کوئی فرد کسی دوسرے شخص کو جا کر برا بھلا کہنے کا اختیار نہیں رکھتا۔ مغرب اپنی اقدار ہم پر تھوپنے کی کوشش نہ کرے اور مغرب کا یہ عمل مسلمانوں کی آزادی چھیننے کے مترادف ہے۔ مغرب اپنے مذہب سے تو دور ہو چکا ہے مگر انہیں دوسرے مذاہب کی توہین نہیں کرنی چاہیے۔
واضح رہے اس سے پہلے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی دبنگ انداز میں کہا تھا کہ اسلام مخالف مواد سے متعلق ہمارا جواب وہی ہے جو اہل مدینہ نے دیا تھا “طلع البدر علینا”۔