پیرس: فرانسیسی شہر " نیس " کے ایک چرچ میں چاقوکے حملہ میں ایک خاتون سمیت تین افراد ہلاک ہوگئے ۔
تفصیلات کے مطابق اس حملے میں تین افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔ سٹی مئیر نے اس حملے کو انتہا پسند حملہ قرار دیا ہے ۔ سٹی مئیر کرسچن ایستروسی نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ میں بتایا کہ نوٹرے ڈیم چرچ کے قریب ایک شخص نے چاقو سے حملہ کیا ۔ تاہم حملہ آور کو مقامی پولیس اہلکاروں نے گرفتار کرلیا ہے .
پولیس نے بتایا کہ حملے میں 3افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ اس حملے میں ایک خاتون کو بھی بُری طرح چاقوؤں کے وار کرکے قتل کیاگیاہے ۔
واضح رہے کہ فرانس میں ایک ماہ قبل ایک سکول ٹیچر کا چیچن سکول طالب علم کی جانب سے استاد کے سر قلم کرنے کا واقعہ بھی پیش آیا تھا ۔ یہ ایک ماہ میں دوسرا بڑا واقعہ ہے ۔
یہ واقعہ جمعے کی شام 5 بجے فرانس کے دارالحکومت پیرس کے شمال مغربی علاقے میں اسکول کے باہر پیش آیا تھا جہاں چاقو بردار نوجوان نے تاریخ کے ایک استاد کا سر قلم کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قتل کیے جانے والے استاد نے کلاس روم میں گستاخانہ خاکے دکھائے تھے اور ساتھ ہی اس پر بحث بھی کرائی تھی۔
فرانسیسی ٹیررازم پراسیکیوٹر نے بتایا تھا کہ پولیس نے مسلح اور چاقو بردار نوجوان کو جائے وقوع کے قریب ہی گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جب کہ اس سے رابطے میں رہنے والے کئی افراد کو حراست میں لیا گیا۔
دوسری جانب عدالتی ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ چاقو بردار 18 سالہ نوجوان کا تعلق چیچنیا سے تھا۔ حکام نے بتایا کہ سرقلم کیے گئے 47 سالہ استاد کا نام سیموئیل پاٹی ہے تاہم چیچن نوجوان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے واقعے کو دہشت گردی قرار دیا ہے اور چند گھنٹوں بعد ہی وزیراعظم کے ہمراہ اسکول کا دورہ بھی کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں متنازع فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو نے ایک بار پھر توہین آمیز خاکے شائع کیے تھے۔ میگزین کی جانب سے شائع کیے گئے توہین آمیز خاکے وہی ہیں جن کے ردعمل میں 7 جنوری 2015 کو اس میگزین پر حملہ کیا گیا تھا۔