ابوظہبی : متحدہ عرب امارات نے غیر ملکیوں کی براہ راست سرمایہ کاری کے متعلق ایک نیا قانون پاس کیا ہے جو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اپنے کاروبار کے سو فیصد ملکیتی حقوق فراہم کرتاہے ۔
تفصیلات کے مطابق اس قانون سے وہ کاروباری فائدہ اٹھاسکیں گے جنہوں نے متحدہ عرب امارات میں کم از کم 20 لاکھ درہم کی سرمایہ کاری کی ہوگئی ۔ اس کا اطلاق زراعت اور صنعت سمیت ایک سو بائیس شعبوں پر ہوگا۔
اس سے قبل غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کاروباری اداروں کی پچاس فیصد تک ملکیتی حقوق کی اجازت تھی ۔ اس پابندی کے خاتمے کےبعد غیر ملکی افراد کو کاروباری اداروں کا مکمل انتظام اپنے پاس رکھنے کی اجازت حاصل ہوجائیگی ۔
اس قانون کو بنانے کے متعلق 2018سے کام ہورہاتھا لیکن اس پر باضابط عمل درآمد اپریل 2020 سےشروع ہوا ۔ اس قانون کے مطابق فی الحال 13 شعبوں کو منفی فہرست میں ڈالا گیا ہے ۔ منفی فہرست میں بیکنگ اور انشورنس کا کاروبار بھی شامل ہے ۔
حکام کاکہنا ہے کہ اس قانون سے دبئی میں غیر ملکی سرمایہ کاری اور رقم کی ترسیل میں اضافہ ہوگا۔ جب کہ دبئی کی برآمدات بھی بڑھیں گی ۔ اس اجازت کا اطلاق زراعت ، مینوفیکچرنگ ، متبادل توانائی ، ای کامرس ٹرانسپورٹ ، آرٹس ، تعمیرات اور انٹرٹینمنٹ کے شعبوں میں ہوگا۔
متحدہ عرب امارات کا دارلحکومت ابوظہبی تیل کے وسیع ترین وسائل سے مالا مال ہے جس کی یومیہ پیداوار 30 لاکھ بیرل ہے ۔ اس کے علاوہ عرب دنیا میں متحدہ عرب امارات براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری وصول کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے ۔ جس کو گزشتہ برس اس مد میں گیارہ ارب ڈالر حاصل ہوئے ۔