اسلام آباد: سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا حکم نامہ معطل کر دیا۔ سپریم کورٹ میں آئی جی اسلام آباد کے تبادلے سے متعلق از خود نوٹس کی کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس آف سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ سنا ہے کسی وزیر کے کہنے پر آئی جی کا تبادلہ کیا گیا۔ سیکرٹری داخلہ بتائیں کہ آئی جی اسلام آباد کو کیوں ہٹایا۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا قانون کی حکمرانی قائم رہے گی اور اداروں کو کمزور نہیں ہونے دیں گے۔
معزز چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ ہمیں یہ بھی پتا چلا ہے کہ کسی وزیر کے بیٹے کا مسئلہ تھا اس وجہ سے آئی جی کو ہٹایا گیا۔
عدالت کے طلب کرنے پر سیکریٹری داخلہ اعظم سلیمان چند گھنٹوں کی تاخیر سے عدالت پہنچے تو چیف جسٹس پاکستان نے ان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی آمد کی اطلاع ہمیں دی گئی۔ کورٹ لگی تو آپ غائب ہو گئے کیا ججز آپ کا انتظار کرنے کے پابند ہیں؟
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتائیں آئی جی اسلام آباد کو کیوں تبدیل کیا گیا اس پر سیکریٹری داخلہ نے انکشاف کیا کہ آئی جی کو ہٹانے سے پہلے کسی نے مجھے نہیں بتایا۔ تبادلہ براہ راست سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے کیا۔
جسٹس ثاقب نثار نے سیکریٹری کے جواب پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو معلوم ہی نہیں اور آپ کے آئی جی کو ہٹا دیا گیا جبکہ آپ کو پوچھا ہی نہیں گیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کدھر ہیں جس پر انہیں اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سیکریٹری اسیٹبلشمنٹ تبادلوں کی میٹنگ کی سربراہی کر رہے ہیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کہ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو آئی جی کے تبادلے کی فائل کے ساتھ ساڑھے تین بجے عدالت میں پیش ہونے کا کہیں۔
یاد رہے گزشتہ روز وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا تھا آئی جی پولیس اسلام آباد کو کسی دباؤ کی وجہ سے ہٹانے میں کوئی صداقت نہیں بلکہ اس حوالے سے فیصلہ تین ہفتے قبل کر لیا گیا تھا۔ ترجمان نے اپنے ایک بیان میں تردید کی کہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کا فون اٹینڈ نہ کرنے پر تبدیل کیا گیا ہے وزیراعظم عمران خان کی مصروفیات اور دورہ سعودی عرب کی وجہ سے تبادلے کی سمری منظور ہونے میں تاخیر ہوئی۔