اسلام آباد: این سی او سی کے سربراہ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا کا نیاویرینٹ اومی کرون جنوبی افریقا سے شروع ہوا اور یہ انتہائی خطرناک ہے۔ نیا وائرس برطانیہ،سنگاپور سمیت کئی یورپی ممالک تک پہنچ گیا ہے۔اس نے ساری دنیا میں پھیلنا ہے اسی لیے ہم نے افریقی ممالک پر سفری پابندی لگائی ہیں۔
اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا میں کمی آرہی ہے ۔یہ سب ویکسی نیشن کی وجہ سے ہے۔ 5کروڑ پاکستانیوں کو کورونا کی دونوں ڈوزلگ چکی ہیں ۔ 3کروڑ پاکستانیوں کو کورونا کی ایک ڈوز لگی ہوئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نئے ویرینٹ کی وجہ سے چندممالک پر سفری پابندیاں لگائی ہیں ۔نئے ویرینٹ نے ساری دنیا میں پھیلنا ہے۔ نئے ویرینٹ کو روکنا ناممکن ہے ۔ویکسی نیشن نئے ویرینٹ کےلیے موثر ہوگی ۔ سارےکام چھوڑیں ، سب سےپہلے ویکسی نیشن کرائیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ ویکسی نیشن اور دیگر اقدامات سےنئے ویرینٹ کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے ۔ بوسٹر ویکسین کا پروگرام شروع کر رہےہیں ۔ویکسی نیشن ، ویکسی نیشن اور ویکسی نیشن ہی واحد راستہ ہے ۔ کورونا کےحوالے سے کیےگئے فیصلوں کا بہتر نتیجہ سامنےآیا ہے ۔
وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ کورونا سےجاں بحق ہونیوالےزیادہ افراد نے ویکسین نہیں لگوائی ۔نئےویرینٹ کا پھیلاؤ تیزی سےہورہا ہے ۔ کورونا کا نیا ویرینٹ پاکستان کو بھی متاثر کرے گا اگر نیا ویرینٹ پاکستان آیا تو مشکلات میں اضافہ کرے گا۔ کورونا کی نئی لہر سے متاثرہ ممالک سے آنے والوں پرپابندی لگا دی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہائی رسک ایریازمیں ٹیسٹنگ کی استعداد بڑھا رہے ہیں ۔ پاکستان میں کئی ہفتے سے کورونا کیسز میں کمی آتی جارہی ہے ۔کنٹیکٹ ٹریسنگ کا نظام مؤثر ہے جسے دوبارہ تیز کیا جارہا ہے ۔وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی سے اسپتالوں پر دباؤ آتا ہے۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ کورونا کی نئی قسم خطرناک ہے ۔ کورونا کی نئی قسم پرانے کی نسبت زیادہ پھیل رہاہے۔ اومی کرون کے داخلے کوروکناناممکن ہے ۔اومی کرون سے نمٹنے کے لیے دنیاکے تمام ممالک رابطے میں ہیں۔ کورونا کی نئی قسم پاکستان میں داخل ہوئی تو ہمارے پاس وقت محدود ہوگا۔