پاکستان کے بائیس کروڑ عوام جب بھی یہ خبر سنتے ہیں کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوگیا تو ان کے لئے یہ خبر کسی ایٹم بم سے کم نہیں ہوتی کیونکہ آئی ایم ایف نے جس ملک میں پنجے گاڑے ہیں وہاں کی معیشت ،زراعت ،کاروبار زندگی کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ،پاکستان کی حالت بھی ناقابل بیان ہے ،مہنگائی ،افراط زر ،بے روزگاری کا گراف دن بدن اوپر جبکہ ڈالر کی گراوٹ کا سلسلہ تبدیلی سرکار کے آنے کے بعد سے جاری وساری ہے ،آئی ایم ایف کی ہر قسط کا اجرا پاکستانیوں کے لئے خطرے کی گھنٹی ہوتی ہے ،ہمارے حکمران اپنی عیاشیوں کے لئے ان کی تمام تر شرائط مانتے جارہے ہیں ،حال ہی میں ہونے والے معاہدے سے پاکستان کو ایک ارب پانچ کروڑ نوے لاکھ ڈالر کا قرض تو ملے گا لیکن عوام کے لئے بجلی، پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ تمام اشیاء پر سترہ فیصد سیلز ٹیکس، ترقیاتی بجٹ میں دوسو ارب روپے کی کٹوتی، پیٹرولیم لیوی میں اضافہ، سٹیٹ بینک کی خود مختاری، ساڑھے تین ارب روپے کے نئے ٹیکسز جیسی کڑی شرائط کی منظوری شامل ہیں، گزشتہ تین سال سے تبدیلی سرکار نے گزشتہ ستر سال کی نسبت دگنا قرضہ لیا، لیکن عوام کی زندگی میں بہتری کے بجائے ابتری کا رجحان مسلسل جاری وساری ہے، حکومت نے کوئی میگا پراجیکٹ شروع نہیں کیا، وہ صرف اعلانات کی حد تک محدود ہے، مثلاً پشاور سے ڈیرہ اسماعیل خان موٹر وے کا گزشتہ ڈیڑھ سال سے اعلان ہو رہا ہے لیکن اس پر ایک اینٹ بھی نہیں رکھی گئی ہے، ڈیرہ سے سی پیک کا حصہ ژوپ تک کی موٹروے کا کام
تعطل کا شکار ہے، ڈیرہ سے اسلام آباد موٹر وے کا کام گزشتہ تین سال سے تعطل میں ہے، چھ ماہ کے بعد مزید چھ ماہ کا اعلان کر دیا جاتا ہے، اس طرح ملک بھر میں عمران خان کے کریڈٹ میں کوئی میگا پراجیکٹ نہیں ہے، پھر آخر یہ کھربوں روپوں کا قرض کہاں خرچ ہو رہا ہے، عوام کا بھر کس تبدیلی سرکار نے نکال دیا ہے لیکن حکمرانوں اور ان کو لانے والے درپردہ ہاتھوں کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہے، سارا زور آئندہ آنے والے الیکشن میں ای وی ایم کے استعمال پر ہے کیونکہ تبدیلی سرکار کو اچھی طرح معلوم ہے کہ پی ٹی آئی کو تو خاص کر پنجاب میں امیدوار بھی نہیں ملنے، انہوںنے ای وی ایم کے ذریعے دھاندلی کا جو مبینہ منصوبہ بنا لیا ہے، اسے تمام دیگر جماعتوں بشمول الیکشن کمیشن نے مسترد کردیاہے ،بات ہورہی تھی آئی ایم ایف کے غلیظ پنجوں کی جو انہوںنے ہمارے ملک میں ہمارے حکمرانوں کی ملی بھگت کے باعث گاڑے ہوئے ہیں جس کے باعث اب عوام الناس کے لئے بجلی، گیس، ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات اٹھانا ناممکن ہوتا جا رہا ہے، اپوزیشن نے بھی آئی ایم ایف معاہدوں کو مسترد کیا ہے، پاکستان مسلم لیگ ن سندھ کے جنرل سیکرٹری مفتاع اسماعیل، جو کہ سابق وزیر خزانہ رہے ہیں، نے کہا ہے کہ مہنگائی میں بے پناہ اضافہ ہوگا، گورنمنٹ سٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے سے وہ ملک کا وائسرائے بن جائے گا ،شرح سود میں اضافہ صنعتوں کو تباہ کرنے کا سبب ہو گا، سابق چیئرمین سینٹ اور پی پی پی کے رہنما نیر بخاری نے اسے ملک کو بحران در بحران میں مبتلا کرنے کا سبب قرار دیا، انہوںنے کہا کہ تبدیلی سرکار عوام کی جیبیں کترنے کے بعد اب ان کا خون نچوڑنے میں مصروف ہیں، بجلی، گیس ، پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی کا نہ رکنے ولا سیلاب آئے گا جبکہ سابق ایم این اے پی ٹی آئی داوڑ خان کنڈی جو کہ اب پی ایم ایل ن میں ہیں نے کہا ہے کہ ناقص حکومتی پالیسیوں، آئے روز کے قرضوں، ٹیکسوں کی بھرمار نے معیشت کا بیٹرا غرق کرکے رکھ دیا ہے، لوگ مہنگائی، بے روزگاری کی وجہ سے خود کشیوں پر مجبور ہیں ،سی پیک جیسا منصوبہ منجمد ہوکر رہ گیا ہے، عوام الناس کے لئے ناگفتہ بہ حالات ہیں، اپوزیشن کا کردار صرف بیان بازی تک محدود ہے، قومی اسمبلی میں مہنگائی پر بحث کے دوران کورم کا پورانہ ہونا قابل افسوس ہے ،عوام موجودہ صورتحال میں آتش فشاں کا روپ دھار چکی ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے ،پھر نہ تبدیلی سرکار بچے گی نہ اپوزیشن اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ ،سب کا کریہ کرم ہو جائے گا ،اپوزیشن غصے سے بھری عوام کو موبلائز کرنے اور مہنگائی ،بے روزگاری ،افراط زر کے بڑھتے ہوئے سیلاب کے خلاف کوئی موثر کارروائی کرنے سے کیوں گریزاں ہے وہ کلمہ حق کیوں نہیں بلند کررہی ہے ،اس سے ان کی اپنی ساکھ عوام میں بری طرح خراب ہورہی ہے ،بجلی ،گیس کے نرخوں میں آئے دن اضافہ کے باوجود کے پی کے ،بلوچستان کے اکثر شہروں میں آدھے دن گیس وبجلی ناپید ہوتی ہے ،کرپشن ،رشوت کا ناسور سرپٹ بے لگام گھوڑے کی طرح دوڑ رہا ہے، تمام تر احتسابی ادارے صرف انتقامی سیاسی کارروائیوں میں مصروف ہیں ،تعلیم ،صحت ،زراعت ،معیشت ،کھیل ،کاروبار کی حالت دگر گوں ہے ،آخر کسی کوتو بائیس کروڑ عوام کی مشکلات کا احساس ہولیکن شاید کوئی ایسا نہیں ،عوام کو خود احساس کرنا ہو گا، کیونکہ
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہوجس کو خیال خود اپنی حالت کے بدلنے کا